چند دن پہلے کی بات ہے، میں نے اپنے بچّوں کی آیا (یولیا واسیلیونا) کو اپنے دفتر میں مدعو کیا تاکہ اس کی تنخواہ کی ادائیگی کی جا سکے۔
میں نے یولیا واسیلیونا کو بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا: بیٹھو، تمھیں تنخواہ دینے سے پہلے تمھارے سامنے کچھ حساب رکھنا چاہتا ہوں… تمھیں شاید پیسوں کی ضرورت ہے، لیکن دو ماہ کی میرے ذمہ واجب الادا تنخواہ تم خود مانگتے ہوئے شرماتی کیوں ہو، سنو تمھیں یاد ہے نا کہ تمھیں ملازمت دینے سے پہلے ہم نے اتفاق کیا تھا کہ میں تمھیں ماہانہ تیس روبل ادا کروں گا۔
یولیا واسیلیونا نے منمناتے ہوئے کہا چالیس روبل…
نہیں، تیس… یہ دیکھو میرے پاس معاہدے کی تمام دستاویزات موجود ہیں جن پر تم نے انگوٹھا ثبت کر رکھا ہے۔ چالیس کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، کیونکہ میں نے خادموں کو ہمیشہ بطور ماہانہ اجرت تیس روبل ہی دیے ہیں… ٹھیک ہے، تم نے ہمارے لیے دو مہینے کام کیا ہے… یولیا واسیلیونا نے کمزور سے لہجے میں کہا دو مہینے پانچ دن۔
نہیں ٹھیک دو مہینے، یہ دیکھو تمھارا حاضری کارڈ۔ میرے پاس ہر چیز ریکارڈ میں موجود ہے، اس طرح طے شدہ تنخواہ کے حساب سے تو تم ساٹھ روبل کی مستحق ہو۔
ہم اس میں سے نو اتوار کی چھٹیاں کاٹ لیتے ہیں، کیونکہ اتوار کو کولیا میری بیٹی کی چھٹی ہوتی تھی تو تم اس دن اسے لکھانے پڑھانے کی بجائے صرف اس کے ساتھ صبح اور شام کی سیر کے لیے جاتی تھی۔ پھر تم نے ذاتی کام کاج کے لیے تین دن کی چھٹیاں کی تھیں۔
یولیا واسیلیونا کا چہرہ بے بسی کے مارے زرد ہوچکا تھا، اور وہ اپنی انگلیوں سے قمیص کے کناروں کو لپیٹ رہی تھی، لیکن اس نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔
نو اتوار کی چھٹیاں اور تمھاری اپنی تین چھٹیاں کاٹ لیں، تو بارہ ایام کے کل بارہ روبل بنتے ہیں… کولیا چار دن سے بیمار تھی اور اس دوران اسے کوئی سبق نہیں پڑھایا گیا… تم نے صرف وریا کو پڑھایا تھا… اور تین دن تمہارے دانتوں میں درد تھا، اس لیے میری بیوی نے تمہیں اجازت دی کہ دوپہر کے کھانے کے بعد پڑھانے کی بجائے آرام کرو۔
تو بارہ جمع سات… انیس… کو منہا کیا، بقیہ… اکتالیس ۔۔۔ روبل.. ٹھیک ہے؟ یولیا واسیلیوینا کی بائیں آنکھ سرخ ہو گئی اور آنسوؤں سے بھر گئی، اور اس کے چہرے کے عضلات سکڑ گئے۔ وہ اچانک زور سے کھانسی اور الٹے ہاتھ کی پشت سے ناک کو پونچھا، لیکن… اس نے منہ سے ایک لفظ تک نہیں نکالا۔
نئے سال کی شام سے پہلے، تم نے ایک کپ اور ایک پلیٹ توڑ دی۔ اس کے لیے زیادہ نہیں میں صرف دو روبل کاٹ رہا ہوں حالانکہ کپ اس سے کہیں زیادہ مہنگا تھا، یہ وراثت میں ملا تھا، لیکن خیر خدا تمھیں معاف کرے! ہمیں ہر چیز کا معاوضہ تو دینا پڑتا ہے… ہاں، اور تمھاری لاپروائی کی وجہ سے، کولیا درخت پر چڑھ گئی اور اس کی جیکٹ پھٹ گئی۔
قیمتی جیکٹ کے بدلے دس روبل کاٹ رہا ہوں… تمھاری غفلت کی وجہ سے نوکرانی نے وریا کا ایک جوتا چرا لیا، حالانکہ بچوں کے سامان کی حفاظت کرنا تمھارا فرض ہے جس سے تم نے کوتاہی برتی، اور تم اپنا فرض نبھانے کی ہی تنخواہ لیتی ہو۔
اور اس طرح میں نے جوتوں کے بھی پانچ روبل کاٹ لیے۔ 10 جنوری کو تم نے مجھ سے دس روبل ادھار لیے۔ یولیا واسیلیونا نے سرگوشی کے انداز میں کمزور سا احتجاج کیا: نہیں میں نے نہیں لیے!- لیکن یہ دیکھو اس تاریخ کو میرے حساب میں لکھا ہوا ہے، تم جانتی ہو حساب کتاب میں، مَیں کتنا اصول پسند ہوں۔
اچھا ٹھیک ہے، لیے ہوں گے ،اب؟
اکتالیس میں سے، ستائیس کاٹے تو… باقی چودہ بچ گئے ہیں۔ اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تھیں اور اس کی لمبی، خوبصورت ناک پر پسینے کے قطروں سے موتیوں کی مالا بن گئی تھی۔
میں غریب لڑکی ہوں! اس نے کانپتی ہوئی آواز میں کہا: میں نے فقط ایک بار ادھار لیا… وہ بھی میں نے آپ کی بیوی سے تین روبل لیے… اس کے علاوہ میں نے اور کچھ نہیں لیا۔
کیا واقعی؟ دیکھو، مجھے تو ان تین روبل کا علم ہی نہیں تھا، نہ ہی حساب کتاب کے گوشواروں میں ان کا ذکر ہے۔ چودہ میں سے تین کاٹتے ہیں، اور باقی بچتے ہیں گیارہ روبل… یہ رہی تمھاری تنخواہ!
تین.. تین.. تین.. ایک.. ایک.. آؤ آگے بڑھو، اور انہیں وصول کر کے تصدیقی انگوٹھا ثبت کر دو۔ اور میں نے گیارہ روبل اس کی طرف بڑھائے تو اس نے انہیں لے کر کانپتی انگلیوں سے اپنی جیب میں ڈالا اور سرگوشی کی: شکریہ جناب!
تو میں اٹھ کر کمرے میں ٹہلنے لگا، اور غصے نے مجھے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ میں نے اس سے پوچھا: کس چیز کے لیے تم شکریہ ادا کر رہی ہو؟
یولیا واسیلیونا نے جواب دیا: تنخواہ کی ادائیگی پر…
لیکن میں نے تمھیں لوٹ لیا، تمھارا حق جو بنتا تھا اس سے میں نے اپنی مرضی سے کٹوتی کر لی! اس واضح ناانصافی پر بھی تم میرا شکریہ ادا کر رہی ہو؟
یولیا واسیلیونا گویا ہوئی: دراصل اس سے پہلے جس کے پاس میں ملازمہ تھی، اس نے تو مجھے کچھ بھی نہیں دیا تھا۔
کیا کہا؟ اس نے تمھیں کسی قسم کی کوئی ادائیگی نہیں کی؟ یہ تو عجیب بات نہیں ہے؟
یولیا واسیلیونا سنو! میں نے تمھارے ساتھ مذاق کیا ہے، میں دراصل تمھیں مشکل سبق سکھانا چاہ رہا تھا۔
میں تمھیں تمھاری مکمل تنخواہ ادا کروں گا، پورے اسّی روبل! وہ دیکھو تمھارے لیے، تنخواہ کی رقم لفافے میں موجود ہے! لیکن کیا تم اتنی ناانصافی کے بعد بھی اپنا حق مانگنے سے قاصر ہو؟ احتجاج کیوں نہیں کرتی؟ ظلم پر خاموشی کیوں؟ کیا اس دنیا میں یہ ممکن ہے کہ کوئی اپنے اوپر ہونے والے ظلم سے لاتعلق رہے، اور جوابی وار نہ کرے؟ کیا اس حد تک سادہ لوح ہونا ممکن ہے؟
وہ بے بسی سے مسکرائی اور اس کے چہرے پر واضح لکھا تھا: شاید!
میں نے اسے سخت سبق سکھانے کے لیے اس سے معذرت کی اور پورے اسّی روبل اس کے حوالے کر دیے۔ اس نے بے یقینی اور حیرت کے ساتھ شرماتے ہوئے میرا شکریہ ادا کیا اور چلی گئی۔
اس کو جاتے ہوئے دیکھ کر میں نے سوچا: واقعی، اس دنیا میں کمزوروں کو کچلنا کتنا آسان ہے!
(مصنّف: انتون چیخوف، عربی سے اردو ترجمہ: توقیر بُھملہ)