تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

کیا آکٹوپس خلائی مخلوق ہیں؟

سمندر میں رہنے والا آکٹوپس جسے اپنی 8 ٹانگوں کی وجہ سے ہشت پا بھی کہا جاتا ہے، بظاہر ایک بے ضرر جاندار ہے۔ حال ہی میں ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ آکٹوپس دراصل خلائی مخلوق ہیں۔

سائنسی جرنل پروگریس ان بائیو فزکس اینڈ مولیکیولر بائیولوجی میں شائع شدہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سمندری مخلوق آکٹوپس خلائی مخلوق ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آکٹوپس خلا سے آئے ہیں اور ان کے انڈے ایک دم دار ستارے سے شہاب ثاقب کے ذریعے زمین پر پہنچے۔

ماہرین نے آکٹوپس کی عجیب و غریب شکل و صورت، ہیئت اور غیر معمولی جسامت کو اپنے دعوے کے ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جسامت دنیا کے کسی بھی جاندار کی نہیں، البتہ یہ خلائی مخلوق سے ضرور مشابہت رکھتی ہے۔

تحقیقی مقالے میں کہا گیا ہے کہ زمین کے ابتدائی دور میں جب وائرس، مائیکروبز اور چھوٹی چھوٹی زندگیاں تخلیق ہو رہی تھیں، اس وقت آکٹوپس کے انڈے کسی شہاب ثاقب کے ذریعے زمین تک پہنچے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آکٹوپس کی شکل تبدیل کرنے کی صلاحیت، روشنی بکھیرنے اور عجیب و غریب آنکھیں اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ یہ جانور زمینی نہیں ہے، تاہم اس بارے میں حتمی بات کہنے سے قبل بہت سی تحقیق ہونا باقی ہے۔

سائنس دانوں کی اکثریت نے اس تحقیق کو متنازع قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے تاہم اس پر بحث و مباحثہ بھی جاری ہے۔

مزید پڑھیں: آکٹوپس حیران کن صلاحیتوں اور ذہانت کا حامل

یہاں آپ کے لیے یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ آکٹوپس کو دنیا کے ذہین ترین جانداروں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔

اب سے 40 کروڑ سال قبل وجود میں آنے والا یہ جانور زمین کے اولین ذہین جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یعنی جس وقت یہ زمین پر موجود تھا، اس وقت ذہانت میں اس کے ہم پلہ دوسرا اور کوئی جانور موجود نہیں تھا۔

آکٹوپس میں پایا جانے والا دماغ جسامت میں خاصا بڑا ہوتا ہے جس میں نصف ارب نیورونز موجود ہوتے ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -