تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

سیاہ فام فوجی کو گرفتار کرنے اور کالی مرچ چھڑکنے والے پولیس اہل کار کے خلاف کارروائی

ورجینیا: امریکی سیاہ فام فوجی افسر کے خلاف ’طاقت کے بہیمانہ استعمال‘ پر پولیس اہل کار کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق 5 دسمبر 2020 کو امریکی آرمی افسر لیفٹیننٹ کیرن نازاریو پر بندوق تاننے، ان پر کالی مرچ چھڑکنے اور انھیں قتل کی دھمکی دینے پر 2 پولیس اہل کاروں میں سے ایک کو برطرف کر دیا گیا۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی ریاست ورجینیا نے گورنر کی جانب سے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کی ہدایت کے بعد اتوار کو رات گئے اہل کار کی برطرفی کا اعلان کیا۔

پولیس اہل کاروں جوگوٹیرز اور ڈینیئل کروکر کے خلاف رواں ماہ مقدمہ دائر کیا گیا تھا، اہل کار کروکر کا کہنا تھا کہ نازاریو پولیس سے فرار ہونا چاہتا تھا، تاہم اٹارنی جنرل کے مطابق نازاریو گاڑی روکنے کے لیے کسی روشنی والی جگہ کی تلاش کر رہا تھا۔

ورجینیا کے گورنر رالف نورتھم کا کہنا تھا ہمیں ایسے واقعات پر افسوس ہے جن سے ہماری کمیونٹی کے بارے میں منفی تاثر پھیلتا ہے، ہمیں مزید کام جاری رکھنا ہوگا کہ جب ورجینیا کے شہریوں کا کسی کام کے سلسلے میں پولیس سے واسطہ پڑے تو وہ محفوظ محسوس کریں۔

واضح رہے کہ اس کیس کے مقدمے کے مطابق 5 دسمبر 2020 کو نازاریو اپنی نئی گاڑی کے شیشے پر کاغذی لائسنس پلیٹ لگا کر سفر کر رہے تھے کہ پولیس اہل کاروں نے انھیں رکنے کا اشارہ کیا، نازاریو نے گاڑی کی رفتار آہستہ کی اور روکنے کے لیے کسی روشنی والی جگہ کی تلاش کرنے لگے۔

نازاریو نے ایک گیس اسٹیشن کے قریب گاڑی روکی، اس دوران پولیس کے کیمروں اور نازاریو کے موبائل فون میں محفوظ ویڈیو کے مطابق نازاریو نے اہل کاروں کو بتایا کہ وہ گاڑی سے باہر نکلنے سے خوف زدہ ہیں، جس پر انھوں نے جواب دیا کہ ’آپ کو ہونا چاہیے۔‘

مقدمے کے مطابق نازاریو نے اپنے ہاتھ اوپر کو اٹھائے، کسی بھی قسم کی مزاحمت نہیں کی لیکن اس کے باوجود ان پر کالی مرچ چھڑکی گئی اور انھیں زمین پر گرا کر حراست میں لیا گیا تاہم بعد میں پولیس چیف نے معاملے کو دیکھتے ہوئے انھیں رہا کر دیا۔

Comments

- Advertisement -