تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

’تم نے اپنی زندگی میرے لیے برباد کردی‘

اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’کیسی تیری خود غرضی‘ کی 30ویں قسط مداحوں کو بھا گئی۔

ڈرامہ سیریل ’کیسی تیری خود غرضی‘ میں دانش تیمور (شمشیر)، درفشاں سلیم (مہک)، لائبہ خان (ندا)، نعمان اعجاز (بابا صاحب)، ٹیپو شریف (دارا، شمشیر کے بھائی) شہود علوی (اکرم مہک کے والد)، لیلیٰ واسطی، عتیقہ اوڈھو (مہوش، شمشیر کی والدہ)، حماد شعیب (احسن) ودیگر مرکزی کردار نبھا رہے ہیں۔

تیسویں قسط میں دکھایا گیا کہ شمشیر اہلیہ سے کہتے ہیں کہ ’میرے پاس تمہارے علاوہ اور کچھ نہیں۔‘

مہک کہتی ہیں کہ ’تم نے اپنی زندگی میرے لیے برباد کردی، کہاں سے کہاں آگئے، تم نے کبھی سوچا نہیں کہ اگر تم مجھے چھوڑ دو تو تمہاری زندگی بہتر ہوسکتی ہے۔

شمشیر ان سے سوال کرتے ہیں ’تم اب بھی چاہتی ہو کہ میں تمہیں چھوڑ دو جس پر مہک انکار کردیتی ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’اگر دماغ سے سوچو تو واقعی بہت نقصان کیا ہے میں نے سب کچھ کھو کر صرف تمہیں پایا ہے اور پتا نہیں پایا بھی ہے یا نہیں پر دل سے سوچو تو یہ فائدے یا نقصان نہیں دیکھتا۔‘

شمشیر مزید کہتے ہیں کہ ’امیری غریبی، مشکلیں آسانیاں دل نہیں جانتا یہ باتیں، اس دل نے صرف تمہیں چاہا ہے، پہلے دن سے لے کر آج تک میری محبت میں کمی نہیں آئی، کیا کروں دل کے ہاتھوں مجبور ہوں۔‘

31ویں قسط کے پرومو میں مہک کہتی ہیں کہ ’ہمارے ساتھ جو بھی ہوتا ہے ہم اس کا بدلہ نہیں لے سکتے، میں نے اپنا فیصلہ قدرت پر چھوڑ دیا ہے۔‘

ادھر شمشیر کے بھائی دارا، بابا صاحب سے کہتے ہیں کہ ’شمشیر اس خاندان کا حصہ ہے آپ ان کی غلطیاں معاف کیوں نہیں کردیتے۔‘

لیکن بابا صاحب کہتے ہیں کہ ’جو اپنی ماں کے مرنے کے بعد کمزور نہیں پڑا تم اس کے لیے کہہ رہے ہو کہ میں اس کی غلطیاں معاف کردوں۔

کیا بابا صاحب شمشیر اور مہک کو معاف کردیں گے؟ کیا مہک بابا صاحب کے خلاف پولیس سے رجوع کریں گی؟ یہ جاننے کے لیے اگلی قسط ہر بدھ کی رات 8 بجے دیکھیں۔

Comments

- Advertisement -
نعمان ناصر
نعمان ناصرhttps://arynews.tv/
صحافی و بلاگر، 6 سال سے اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں