اسرار الحق مجاز کی شاعری میں انقلاب کی دھمک، رومان کی ترنگ، کیف و مستی، درد و غم، رنج و الم سبھی کچھ ملتا ہے۔
اردو زبان کے اس مشہور شاعر نے جہاں زندگی کی رعنائیوں کو اپنے کلام میں سمیٹ کر داد وصول کی، وہیں اس رندِ بلا خیر کے جنون اور رومان نے اسے "آوارہ” اور "رات اور ریل” جیسی نظموں کا خالق بھی بنایا جنھوں نے اس دور میں ہر خاص و عام کو متاثر کیا۔ اپنی نظموں سے شہرت پانے والے مجاز اپنی چند عادات کی وجہ سے بھی اپنے حلقہ احباب میں خوب یاد کیے جاتے تھے۔
مشہور ہے کہ اسرار الحق مجاز رات گئے گھر جاتے تھے اور اسی لیے انھیں گھر میں "جگن” کہا جاتا تھا۔
وہ ہاکی کے اچھے کھلاڑی مانے جاتے تھے۔ پڑھائی کی بات کی جائے تو اکثر امتحانی کاپی سادہ چھوڑ دیا کرتے تھے۔ زود رنج اور حساس ایسے کہ ایک فساد کے دوران کسی آدمی کو مرتا دیکھا اور تین دن تک کھانا نہ کھا سکے۔
زمانہ طالبِ علمی میں جہاں کالج کی لڑکیوں میں ان کی شاعری کو بہت پسند کیا جاتا تھا، وہیں ان کے عشق کی سچی جھوٹی کہانیاں، ان کے جنون اور کثرتِ شراب نوشی کا بھی بہت چرچا تھا۔
اردو زبان کے اس مشہور شاعر کی زندگی پر تین فلمیں بھی بن چکی ہیں۔