10 C
Dublin
پیر, مئی 20, 2024
اشتہار

مسلمانوں اور رومیوں‌ کے مابین چپقلش اور جنگوں پر مبنی فلمیں

اشتہار

حیرت انگیز

تاریخِ عالم میں بالخصوص عظیم الشّان سلطنتوں کے حالات اور جنگوں کے واقعات عام دل چسپی کا موضوع رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دورِ‌ جدید میں دنیا کی ہر بڑی فلمی صنعت نے اس پر فلمیں بنائی ہیں۔ ہوسِ اقتدار اور دیگر سیاسی وجوہ کے علاوہ مذہبی بنیادوں پر دنیا کی مختلف اقوام میں چپقلش اور جنگوں کو بھی فلم سازوں نے موضوع بنایا۔ انہی میں رومیوں اور عربوں کے درمیان لڑائیاں اور بڑی جنگیں بھی شامل ہیں۔

زمانۂ قدیم کی عظیم سلطنتِ روما میں مسیحیت کو سرکاری یا شاہی مذہب کے طور پر اپنانے کے بعد عرب مسلمانوں سے جنگیں تاریخ کا حصّہ ہیں۔ مؤرخین کے مطابق سلطنتِ روما کو اس کے شہنشاہوں اور اشرافیہ کی اخلاقی برائیوں اور سیاسی کم زوریوں کے علاوہ مختلف قبائل کی آپس کی لڑائیوں نے بھی انتشار اور ابتری کا شکار کر رکھا تھا اور پھر جنگوں میں عرب مسلمانوں‌ سے شکست کے بعد کئی علاقے بھی ان کے ہاتھ سے نکل گئے۔ سلطنتِ روما جو مغربی رومی اور مشرقی بازنطینی سلطنت میں‌ تقسیم ہوچکی تھی، وہاں یہ جنگیں ساتویں صدی میں خلافتِ راشدہ اور اموی دور میں شروع ہوگئی تھیں۔ یورپی علاقوں‌ میں مسلمانوں کے ساتھ گیارھویں اور بارھویں صدی عیسوی میں جو جنگیں لڑی گئیں، وہ دنیا کی تاریخ کا اہم حصّہ ہیں۔ مغربی رومی سلطنت جرمنوں کے ہاتھوں برباد ہوئی جب کہ بازنطینی سلطنت کو فتحِ قسطنطنیہ کے ساتھ عثمانیوں‌ نے مٹا کر رکھ دیا۔

اس حوالے سے پاکستانی فلم انڈسٹری نے پچاس اور ساٹھ کی دہائیوں میں متعدد فلمیں بنائیں۔ مسلم رومن کشمکش اور جنگیں اس وقت ایک مرغوب موضوع تھا۔ یہ فلمیں عام طور پر افسانوی کرداروں پر مشتمل ہوتی تھیں اور جنگ و جدل اور رقص و سرود پر مشتمل کاسٹیوم فلمیں ہوتی تھیں جو عام مسلمانوں‌ کے مذہبی جذبات اور احساسات کی عکاسی کرتی تھیں۔ یہاں‌ ہم ایسی ہی چند فلموں‌ کا ذکر کررہے ہیں‌ جن کی کہانی مسلمانوں‌ اور رومیوں کے درمیان جنگ و جدل پر مبنی تھی یا ان میں سلطنتِ روم کے عیسائی کردار نظر آتے ہیں۔

- Advertisement -

گلفام
یہ 1961ء کی وہ فلم ہے جس کے ہدایت کار ایس سلیمان تھے۔ گلفام ایک سپر ہٹ نغماتی فلم تھی اور اسے ایک بڑی فلم کہا جاتا ہے جس میں اداکار درپن نے ٹائٹل رول کیا تھا۔ مسرت نذیر اس فلم کی ہیروئن تھیں۔ اداکار نذر نے فلم گلفام میں ڈبل رول کیا تھا جس میں ایک رومن شہنشاہ کا رول بھی تھا۔ فلم گلفام کے دو گیت بہت مقبول ہوئے تھے جن میں سے ایک منیر حسین کا گیت "اٹھا لے آپ ہی خنجر اٹھا لے” اور دوسرا سلیم رضا کا گیت "یہ ناز، یہ انداز، یہ جادو، یہ ادائیں، سب مل کے تیری مست جوانی کو سجائیں” تھا۔

بغاوت
یہ وہ فلم تھی جس میں سدھیر اور بیگم شمی نے کام کیا تھا۔ اس میں مسلمانوں اور رومیوں کے دور کے سیاسی و سماجی حالات اور ان دونوں اقوام کے درمیان جنگ کی منظر کشی کی گئی تھی۔ بغاوت 1963ء کی ایک مشہور فلم ثابت ہوئی تھی۔ اس فلم میں ولن اور رومن جرنیل کے بہروپ میں اداکار اکمل نے کام کیا تھا۔ وہ بعد میں پنجابی فلموں کے سپر اسٹار بنے تھے۔

مجاہد
1965ء کی مشہور پاکستانی فلم مجاہد بھی رومیوں اور مسلمانوں کے درمیان کشمکش اور مذہبی اعتبار سے دشمنی پر مبنی فلم تھی۔ اس فلم کے ہیرو سدھیر تھے جب کہ ولن کا کردار محمد علی نے نبھایا تھا۔ ملکی تاریخ کے اعتبار سے خاص بات یہ ہے کہ فلم 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم میں ایک ترانہ بھی شامل تھا جو اس وقت کا مقبول ترین جنگی ترانہ ثابت ہوا جس کے بول تھے: "ساتھیو، مجاہدو، جاگ اٹھا ہے سارا وطن۔”

عادل
یہ بطور فلم ساز لیجنڈری اداکار محمد علی کی پہلی فلم تھی جو 1966ء میں انھوں نے بنائی۔ اس فلم میں وہ ایک رومی سپاہی بنے ہیں جو اسلام قبول کرلیتا ہے۔ فلم میں‌ دکھایا گیا ہے کہ یہ رومی سپاہی مذہب کی طرف مائل ہورہا ہے۔ پھر وہ ایک گیت سن کر خدا کی وحدانیت اور اسلام کی حقانیّت کو تسلیم کرلیتا ہے جس کے بول تھے: "راہی بھٹکنے والے، پڑھ لا الہ کے اجالے” یہ گیت مہدی حسن کی آواز میں‌ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

مذکورہ فلموں کے علاوہ روم کی عیسائی سلطنتوں اور مسلمانوں کے درمیان چپقلش کی عکاس اور جنگ و جدل کے مناظر سے بھرپور دیگر فلموں میں الہلال، سجدہ، کافر، شبستان وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں