تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

اقوام متحدہ کے مبصرین پر حملہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے، خالد بن سلمان

واشنگٹن : سعودی سفیر خالد بن سلمان نے اقوام متحدہ کے مبصرین پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوثی اسٹاک ہوم معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کررہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ یمن میں اقوام متحدہ مبصرین پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ یمن میں برسرپیکار حوثیوں کی جانب سے بین الااقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی اور یمنی عوام کے خلاف جارحیت کا سلسل معاہدے کے بعد بھی جاری ہے۔

خالد بن سلمان کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیاء نے سویڈن کے شہر اسٹاک میں اقوام متحدہ کی سربراہی میں یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کو ایک مرتبہ پھر پامال کردیا۔

سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے امن معاہدے کی نگرانی کے لیے جنرل پیٹرک کمائرٹ کی سربراہی میں 75 عالمی مبصرین کو سلامتی کی منظوری پر یمن بھیجا تھا۔

عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عالمی مبصرین کو یمن کے ساحلی علاقے حدیدہ کے مشرقی حصّے میں اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ یمن کے حکومتی وفد سے ملاقات کے بعد واپس روانہ ہورہے تھے۔

دوسری جانب یمنی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جنرل پیٹرک اور ان کے قافلے پر حوثیوں کی فائرنگ تشویش ناک عمل ہے۔

عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حوثیوں کے انتہائی خطرناک حملے کے باوجود جنرل پیٹرک اور دیگر مبصرین بلکل محفوظ ہیں۔

مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی، حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپیں ختم

خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -