اشتہار

‘وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے ، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھے رہیں’

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھے رہیں ، وزیراعظم مستعفی ہوں نہیں گے اور نہ دوبارہ انتخابات ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں موجودہ صورتحال اور مولانا فضل الرحمان کے مطالبات زیر غور آئے اور مولانامارچ سے نمٹنے کی حکمت عملی پر مشاورت مکمل کرکے اہم فیصلے کر لئے گئے۔

کور کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مولانا مارچ کےشرکاجب تک چاہیں بیٹھے رہیں ، معاہدےکی خلاف ورزی کی توقانون حرکت میں آئے گا، وزیراعظم نہ مستعفی ہوں گے اور نہ دوبارہ انتخابات ہوں گے، مظاہرین جب تک چاہیں بیٹھے رہیں،اعتراض نہیں۔

- Advertisement -

سیاسی اور انتظامی بیانیہ مشترکہ طور پر چلانے کا فیصلہ


اجلاس میں سیاسی اور انتظامی بیانیہ مشترکہ طور پر چلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ، کورکمیٹی نے کہا استعفیٰ دیوانے کی بڑھکیں ہیں، وزیراعظم نے جمہوری رویے کا اظہار کرتے ہوئے بڑے دل کا مظاہرہ کیا۔

افواج پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی مذمت


اجلاس میں افواج پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا سلامتی،دفاع کے ساتھ جڑے ادارے کو اپوزیشن کا ٹارگٹ نہیں بننے دیا جائے جبکہ اداروں کی تضحیک کسی صورت برداشت نہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

پی ٹی آئی کورکمیٹی نے کہا ادارے پاکستان کی سلامتی اور تحفظ کے ضامن ہیں، اداروں کی لازوال قربانیوں کے باعث پاکستان آگے بڑھا، سیاسی بیانے میں زیرو ٹالیرنس ہے، فوج نے قربانیاں نہ دی ہوتیں توملک میں امن نہ ہوتا، سیاسی، جمہوری حکومتیں آئین سے بغاوت نہیں کرتیں۔

وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا بیان شرمناک اورقابل مذمت ہے


کورکمیٹی کا کہنا تھا کہ جمہوری حکومتیں نہ ہی عوام کے ہجوم میں بغاوت کادرس دیتی ہیں، وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا بیان شرمناک اورقابل مذمت ہے، وزیراعظم کےباعث ملک کودنیابھرمیں پذیرائی مل رہی ہے،وہ اپنے نہیں قوم کےبچوں کےبہترمستقبل کےلئےکوشاں ہیں۔

وزیراعظم کی انتھک کوششوں کو خراج تحسین پیش


کورکمیٹی نے وزیراعظم کی انتھک کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا اور اجلاس میں معاہدےکی پاسداری پر ہر حال میں عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا۔

اس سے قبل حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اپوزیشن سے رابطہ کرکے ملاقات کے لیے وقت مانگ لیا اور کہا تھا جمہوری لوگ ہیں جمہوری طریقے سے مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔

واضح رہے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان کا اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت دو روز میں استعفیٰ دے ورنہ آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے، یہ مجمع قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کو گھر سے گرفتار کرلے، ادارے 2دن میں بتادیں موجودہ حکومت کی پشت پر نہیں کھڑے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں