اسلام آباد: سینیٹر اعظم سواتی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سینیٹر اعظم خان سواتی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی کے حوالے کر دیا۔
قبل ازیں، ایف آئی اے نے اعظم سواتی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا اور ان کے 8 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، کیس چلانے کے لیے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر اور پی ٹی آئی کی جانب سے بابر اعوان اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
پیمرا نے سینیٹر اعظم سواتی کی تقریر نشر کرنے پر پابندی لگا دی
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کچھ متنازع ٹویٹ ہیں جس کے باعث اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا ہے، ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے، ان چیزوں پر پہلے بھی ان پر ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے، انھوں نے ٹویٹ سے انکار نہیں کیا، اور دوسری بار اس جرم کا ارتکاب کیا۔
بابر اعوان نے کہا پولیس کی جانب سے لیے گئے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اعظم سواتی کا 164 کا بیان نہیں لیا گیا، ان پر پچھلی بار بہیمانہ تشدد کیا گیا تھا، وہ ابھی تک اُس تشدد سے ریکور نہیں کر سکے ہیں۔
عمران خان نے اعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری فاشزم قرار دیدی
بابر اعوان نے عدالت میں کہا کہ اعظم سواتی کی جان کو بھی خطرہ ہے، یہ بیان دیں کہ اگر ان کی کسٹڈی میں اعظم سواتی کو کچھ ہوتا ہے تو یہ ذمہ دار ہوں گے۔
پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی پھر گرفتار
بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ یہاں جو ایف آئی اے کے لوگ موجود ہیں ان کا نام آرڈر شیٹ میں ڈالا جائے، اعظم سواتی کی جانب سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایاز کا نام آرڈر شیٹ میں ڈالنے کا اسرار بھی کیا گیا، تاہم ڈیوٹی جج نے کہا میں صرف ان کا نام ڈالوں گا جو لوگ یہاں موجود ہیں۔
کیس کی سماعت کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے اعظم سواتی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔