تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

عمران خان کی 8 مقدمات میں 18 اپریل تک ضمانت میں توسیع

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی 8 مقدمات میں 18 اپریل تک ضمانت میں توسیع کر دی اور آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کرلی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی مقدمات کی ضمانت میں توسیع کی درخواستوں پر سماعت ہوئی چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت شروع ہونے پر عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ آج رجسٹرار آفس میں عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی ہے۔ ان کے موکل کو پولیس نے تاحال تفتیش کے لیے نہیں بلایا ہے۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے کہا کہ عمران خان پولیس تفتیش میں پیش ہونا نہیں چاہتے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت نے پہلے ہی پولیس کو بتایا تھا فیصل ایڈووکیٹ کے ذریعے تفتیش کریں۔ وہ پولیس کے ساتھ کو آرڈینیشن کریں گے۔

اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ حتمی طور پر تو ہم نے ٹرائل کورٹ ہی جانا ہے۔ عید کے بعد دوسرے یا تیسرے ورکنگ ڈے تک ریلیف دیں کیونکہ اتنے کیسز ہیں اور تفتیش بھی جوائن کرنی ہے۔ آج پی ایم نے آنا ہے اور سیکورٹی وہاں ضروری ہے۔

چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل کی جانب سے عید کے بعد تک ضمانت میں توسیع کی استدعا پر کہا کہ ابھی تو 15 رمضان ہے اور عید میں آدھا مہینہ ہے۔ ضمانت قبل از گرفتاری میں دو ہفتے کی ڈیٹ کیسے دیں؟

اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ سیکیورٹی تھریٹ تو ان کو زندگی بھر رہیں گی۔ سیکیورٹی پر کروڑوں روپے خرچ آتا ہے۔ یہ ایک ڈیٹ بتا دیں کس تاریخ کو پیش ہونگے؟

تفتیش جوائن کرنا انا کا مسئلہ نہیں ہے۔ عام حالات میں تھانے جا کر تفتیش میں شامل ہوتے ہیں۔ ہم نے کہا ہے سوالنامہ دیدیں، ہم جواب دے دیتے ہیں، یہ بھی آپشن دیا کہ الزامات کے جواب میں تحریری بیان جمع کرا دیتے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں سوال اٹھایا کہ اگر یہ آئندہ بھی سماعت پر نہیں آتے تو کیا ہوگا؟ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ضمانت کے لیے پٹیشنر کا خود پیش ہونا ضروری ہے۔ اگر نہیں آتے تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ ہم پہلے سے آرڈر میں کچھ لکھ کر ہاتھ نہیں باندھنا چاہتے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ اسیسمنٹ کمیٹی تھریٹ کا جائزہ لے کر سیکیورٹی بڑھاتی ہے؟ آپ نے عمران خان کے لیے فُول پروف سیکورٹی کا نوٹی فکیشن دکھایا ہے لیکن آپ نے انہیں بطور سابق وزیراعظم سیکیورٹی نہیں دی تو اس کو سیکیورٹی واپس لینا ہی تصور کیا جائے گا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آئی جی کے پاس اختیار ہے کہ وہ سیکیورٹی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ عمران خان کو چاہیے کہ آنے سے قبل آگاہ کریں کہ وہ کب آ رہے ہیں۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی 8 مقدمات میں 18 اپریل تک ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کرلی۔

Comments

- Advertisement -