اشتہار

کمپنی کی حکومت کے مصنّف باری علیگ کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

کمپنی کی حکومت وہ کتاب تھی جس کے بارے میں مصنّف باری علیگ لکھتے ہیں کہ پہلے ایڈیشن کا طرزِ تحریر یک طرفہ اور طریقِ تنقید منتقامانہ تھا، اس کے باوجود اس کی مقبولیت کی وجہ یہی تھی کہ لوگ انگریز سے نفرت اور کمپنی کی حکومت کا خاتمہ چاہتے تھے۔ اس کتاب کا چوتھا ایڈیشن 1945ء میں آیا تھا۔ آج بھی باری علیگ کی اس کتاب کی اہمیت برقرار ہے۔

باری علیگ کو اردو دنیا ایک ترقی پسند دانش وَر، مؤرخ، نقاد اور صحافی کی حیثیت سے یاد کرتی ہے۔ 1949ء میں باری علیگ آج ہی کے دن دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ ان کی کتاب ’ کمپنی کی حکومت‘ منفرد انداز کی تاریخ نگاری میں ایک کلاسیک کا درجہ رکھتی ہے۔ سعادت حسن منٹو جیسے مشہور ادیب باری علیگ کو اپنا راہ نما اور استاد تسلیم کرتے تھے۔ 1933ء میں جب منٹو بارہویں جماعت کے طالبِ علم تھے تو ان کی ملاقات اشتراکی ادیب باری علیگ سے ہوئی تھی جو ان دنوں روزنامہ مساوات کے ایڈیٹر تھے۔ منٹو کی ذہنی پرداخت میں باری علیگ کا بڑا حصّہ ہے۔

یہ باری صاحب ہی تھے جن کی ہدایت پر منٹو نے وکٹر ہیوگو کے انگریزی ترجمے ’دی لاسٹ ڈے آف اے کنڈیمنڈ‘ کو اُردو کے قالب میں ڈھالا اور بعد میں آسکر وائلڈ کے ڈرامے ’ ویرا‘ کا بھی ترجمہ کیا۔ باری علیگ کے دیگر خورد معاصرین نے بھی ان سے بہت کچھ سیکھا اور ادب کی دنیا میں نام و مقام پایا۔

- Advertisement -

باری علیگ 1906ء کو برطانوی ہندوستان کے مشہور شہر امرتسر میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام غلام باری تھا۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل تھے اور دیگر طالبِ علموں کی طرح اسی درس گاہ کی نسبت اپنے نام کے ساتھ علیگ کا لاحقہ جوڑا۔ باری علیگ کی تصانیف میں تاریخ کا مطالعہ، انقلابِ فرانس، کارل مارکس، مشین اور مزدور اور دیگر کتب شامل ہیں۔

حالاتِ حاضرہ اور سیاسی امور پر اخبارات کے لیے مضمون نویسی سے باری علیگ نے اپنے قلمی سفر کا آغاز کیا۔ بعد میں اخبار مساوات کی ادارت سنبھالی۔ یہاں انھوں نے معیاری صحافت کی۔ باری‌ صاحب کی دل چسپی کے موضوع تاریخ اور معاشیات تھے۔ اپنی اوّلین دو کتابوں میں انھوں نے فرانس کے انقلاب، ہندوستان میں انگریزوں کی آمد، ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت کے قیام اور اس کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ باری علیگ کی دیگر کتابوں میں‌ اسلامی تاریخ و تہذیب، عالمی تاریخ، تاریخِ اسلام بھی شامل ہیں۔ باری علیگ نے مارکسی فلسفے پر چند کتابچے بھی تحریر کیے۔

باری علیگ جوانی میں لاہور شہر میں وفات پاگئے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں