اشتہار

سندھ میں سرکاری ملازمتوں سے متعلق بڑی خبر

اشتہار

حیرت انگیز

سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کو سندھ بھر میں سرکاری بھرتیوں کی مشروط اجازت دے دی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں صوبے میں سرکاری ملازمتوں پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس ظفر راجپوت نے کیس کی سماعت کی اور سندھ حکومت کو سرکاری محکموں میں بھرتیوں کی مشروط اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ گریڈ ایک سے 15 تک سرکاری بھرتیوں کے لیے قانونی طریقہ کار اپنایا جائے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جب الیکشن سے قبل بھرتیاں قانونی تھیں تو متعدد ڈی سیز نے یہ کام کرنے سے کیوں انکار کیا؟ کیا ہم یہ بھی بتائیں کہ کس ڈپٹی کمشنر نے ایسا کرنے سے منع کیا؟ یہ کون سا طریقہ ہے کہ حکومت جاتے جاتے نوکریاں بانٹتے ہوئے جائے۔ ڈی سی آفس جائیں اور بلینک اپائنٹمنٹ لیٹر لے لیں۔

- Advertisement -

جسٹس ظفر راجپوت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا اب سیاسی کارکن کا کام نوکریاں بیچنا رہ گیا ہے؟ میں فلاں تعلقے کا سیکریٹری ہوں مجھے 10 نوکریاں دیں، صدر ہوں 15 دیدیں۔

عدالت نے کہا کہ معاشرے کو بہتر کرنا ہے تو ہر ایک کو اسکا حصہ دینا ہوگا، اگر یہ سوچ لیا ہمارے بچے باہر پڑھیں گے اور وہیں رہیں گے تو دوسری بات ہے، اگر وطن چھوڑنا نہیں چاہتے تو پھر میرٹ اپنائیں، سوشل جسٹس بنیاد ہے۔

جسٹس ظفر راجپوت نے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں ہم کمروں میں بیٹھے ہیں تو ہمیں کچھ خبر نہیں، ہمیں نام، اسامیوں کی تفصیلات سمیت خطوط موصول ہوتے ہیں، محکمہ تعلیم میں این ٹی ایس پاس کرنیوالوں کو 10 سال سے نوکریاں نہیں ملیں۔

اس موقع پر سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت نے سرکاری نوکریوں کیلیے جو ایس او پیز مقرر کیں ان کے مطابق کارروائی کی اجازت دیں،

عدالت نے کہا کہ نئی حکومت کی تشکیل ہوچکی، شفاف طریقےسےملازمتیں دی جائےتو اعتراض نہیں۔ حکومت کو ضرورت ہے تو دوبارہ اشتہار دے کر قانون کے مطابق بھرتیاں کر لے۔

واضح رہے کہ عدالت نے ایم کیو ایم کی درخواست پر 2023 میں سرکاری بھرتیوں پر اسٹے آرڈر جاری کیا تھا۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں