اشتہار

کابل میں چائے پیتے ہوئے نہیں سوچا تھا کہ پاکستان کو کیا بوجھ اٹھانا پڑے گا، بلاول بھٹو

اشتہار

حیرت انگیز

لاڑکانہ : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ کابل میں چائے پیتے ہوئے نہیں سوچا تھا کہ کیا بوجھ اٹھانا پڑے گا، ہم نے دہشت گردوں کودعوت دی ،آئیں فاٹا میں پھر سے آباد ہوں۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے نوڈیرو میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ آپ نے 2018میں بھی مجھے منتخب کرایا تھا، آپ نے ہمیشہ قومی اسمبلی میں بھیجا، 2018سے لیکر ہم قومی اسمبلی میں آپ کیلئے جدوجہد کرتےرہے ہیں ، میری کوشش رہی آپ کی امیدوں کے مطابق ذمہ داریاں پوری کروں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پی پی وہ جماعت ہےجوجمہوریت،اٹھارویں ترمیم اوراین ایف سی پریقین رکھتی ہے، ہم نےان قوتوں کامقابلہ کیاجوآپ کے حق پر ڈاکہ ڈالنا چاہ رہے تھے، ان کی سازش تھی پھرون یونٹ قائم کیاجائےتاکہ سلیکٹڈراج چلتارہے، ہم نے مل کر اس سازش کوناکام بنایا۔

- Advertisement -

چیئرمین پی پی نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہردورمیں آئین اورجمہوری نظام کادفاع کرتی رہی ہے، آپ نے ماضی میں آمردور کا مقابلہ کیا اور آج پاکستان ایسی جگہ کھڑا ہے جہاں ایک طرف معاشی بحران دوسری طرف معاشرےمیں بحران ہے۔

ملک میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی بحران ہے،کچے سے کے پی تک دہشت گردی کا سامنا ہے، افغانستان کے حالات کےاثرات پاکستان کےعوام بھگت رہے ہیں، سیاست میں سیاسی بحران ہے،لااینڈآرڈرکی صورتحال خراب ہے، ان کو فکر اور اندازہ نہیں کہ اسلام آباد کے فیصلوں کا اثر کیا ہوتا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کے فیصلوں کی وجہ سےتاریخی مہنگائی، بیروزگاری اور غربت ہے ،ان فیصلوں کا بوجھ ہر پاکستانی اٹھا رہاہے تکلیف محسوس کررہا ہے، غریب مزید غریب اور امیر مزید امیر ہوتے جارہےہیں، ملکی تاریخ میں کبھی اس حد تک معاشی بحران نہیں تھا جو آج ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ معاشرے میں نفرت اور تقسیم کی سیاست چل رہی ہے اور گالم گلوچ سے شروع ہوکر ہم دشمنی کی سیاست پر پہنچ چکے ہیں، آج پاکستان میں ذاتی دشمنی کی وجہ سے جو ہورہا ہے کتناغلط ہے، کسی کو فکر ہی نہیں کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست سے کیا نقصان ہورہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کو شہید کیاگیا، سانحہ کارساز ملکی تاریخ کی بڑی دہشت گردی تھی، دہشت گرد تنظیموں نے سانحہ اے پی ایس کیا، آج دہشت گ ایک بار پھر سر اٹھارہےہیں، پیپلزپارٹی کے جیالوں نے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا ہے۔

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ جو آج مخالفین کیساتھ ہورہا ہے کل ان کے ساتھ بھی وہی ہوگا، سیاسی استحکام ہمارے معاشی استحکام سے جڑا ہے، نفرت اورتقسیم کی سیاست بڑھتی جائےگی تو عوام، وفاق اور نظام کو نقصان ہوگا۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم نے سوچا ہی نہیں جب کابل جاکر چائے پی رہے تھے کہ پاکستان کو فیصلےسے کیا بوجھ اٹھاناپڑےگا، ہم نے بطور ریاست فیصلہ کر لیا تھا کہ جو قربانیاں عوام نے دیں اس پر سمجھوتہ ہو، قربانیوں پر سمجھوتہ کر کے دہشت گردوں سے بات چیت کی گئی، ہم نے دہشت گردوں کودعوت دی ،آئیں فاٹا میں پھر سے آباد ہوں، آئیں کراچی میں بہت جگہ ہے یہاں اپنا گھر بنائیں، ہم نے سوچا ہی نہیں جو اسلحہ امریکا افغانستان میں استعمال کررہا تھا وہ دہشت گردوں کے پاس ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے حادثے ہونے کے بعد کہتے ہیں آؤ اب سنبھالو پاکستان کو، اس بار کسی حادثے سےپہلے ہی ملک سنبھالیں گے، 8 فروری کو پاکستان کے عوام ایک نئی سوچ کو چنیں گے ، ایسی سوچ جوہمیشہ کیلئےنفرت اورتقسیم کی سیاست کودفن کریں گے۔

بلاول بھٹو نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اس بار ایسی حکومت بنائیں گےجوعوامی حکومت ہوگی، پاکستان کو آئینی اورسیاسی بحران سے نکالیں گے اور انشااللہ دہشت گردی کے لئے اٹھنے والے سر کو کاٹوں گا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ساتھ دیں گے تو ان شااللہ میں ملک کا نوجوان وزیراعظم بنوں گا، آپ میری فوج ہو آپ کی محنت،قربانیوں سےمیں اپناکام کرسکتاہوں، آپ کی وجہ سے پاکستان ایٹمی قوت بنا، قائدعوام بنا اور بینظیربھٹووزیراعظم بنیں، آپ لوگوں کی وجہ سے ہی میں ملک کانوجوان وزیرخارجہ بنا۔

انھوں نے سوال کیا کہ جس حلقے سے شہبازشریف وزیراعظم بنا اس کیلئے ایک بھی کام کیا تو بتائیں ، بانی پی ٹی آئی میانوالی سے وزیراعظم بنا تو وہاں ایک بھی کام کیا تو بتائیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارا مقابلہ سیاسی جماعت یاسیاستدان سےنہیں، ہمارامقابلہ مہنگائی،غربت اوربےروزگاری سےہے، ہم یہ نہیں سوچتےکہ بانی پی ٹی آئی وزیراعظم رہا تو اس نے کیا کیا، شہباز شریف وزیراعظم رہاتواپنے حلقےمیں کیاکیا، ہم توگڑھی خدابخش کوجواب دیتےہیں۔

پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ میں شہیدمحترمہ بینظیربھٹو کو کہتا آپ کے لاڑکانہ میں صفائی کاکام شروع کیا، بی بی کہیں گی میرے رتوڈیرو اور نوڈیرو میں یہ کام کب شروع ہوگا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں