تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

بلقیس بانو کیس:  مجرموں کے بارے میں ایک اور دل دہلا دینے والا انکشاف

گجرات: بھارت میں 2002 میں ہونے والے گجرات فسادات میں اجتماعی زیادتی کا شکار ہونے والی بلقیس بانو کیس میں ایک اور اہم انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بلقیس بانو کیس میں سزا پانے والوں کی جانب سے گواہوں کو دھمکیاں دینے کا انکشاف ہوا ہے، سزا پانے والے گیارہ میں سے چار ملزمان کے خلاف مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ بلقیس کیس میں سزا پانے والے 11 ملزمان کو انہیں اچھے رویے کی بنیاد پر رہا کردیا گیا تھا، ان کی جانب سے اس دوران کوئی غلط کام کرنے کے شواہد نہیں ملے تھے۔

بھارتی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ایف آئی آر کی کاپی موجود ہے، جس میں 2017 سے 2021 کے دوران بلقیس کیس کے چار گواہوں نے 4 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

جب کہ ایک ایف آئی آر چھ جولائی 2020 کو درج کرائی گئی جو رادھیشیم اور مٹشبھائے بھٹ کے خلاف تھی۔

یہ ایف آئی آر بلقیس کیس کے گواہان سیبرابن پٹیل اور پنٹو بھائی کی جانب سے درج کرائی گئی تھی جس میں 354، 504، 506 ٹو اور 114 کے دفعات شامل ہے۔

ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ بلقیس کیس کے سزا یافتہ دو افراد نے ان کی بیٹی اور بھائی کو دھمکیاں دی تھی۔

اسی طرح یکم جنوری 2021 کو ایک اور گواہ عبدالرازق عبدالماجد نے دہود پولیس کو سالیش چمن لالا کے خلاف شکایت کی تھی کہ پیرول پر رہائی کے بعد اس کی جانب سے انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

اسی طرح شکایت کے ساتھ سلیش بھٹ کی ایک ایسی تصویر بھی لگائی گئی تھی جس میں بی جے پی کے دو رہنما اسٹیج پر موجود تھے، جس کی بنیاد پر ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی تھی۔

خیال رہے کہ 2002 میں گجرات میں ہونے والے فسادات کے دوران 11 افراد نے بلقیس بانو نامی مسلمان خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

بلقیس بانو کیس کے تمام ملزمان کو بھارت کے یومِ آزادی پر رہا کردیا تھا، بھارتی ریاست گجرات کی رہائشی بلقیس بانو نے ملزمان کی رہائی پر اپنے وکیل کے ذریعے جاری بیان میں کہا ہے کہ ملزمان کی رہائی کے معاملے پر ان کو آگاہ نہیں کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -