شیزوفرینیا اور ڈپریشن سے لوگ واقف ہوچکے ہیں لیکن بائی پولر افیکٹو ڈس آرڈر کے بارے میں بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں بلکہ کچھ قارئین نے تو یہ لفظ بھی شاید پہلی مرتبہ پڑھا ہو۔
بائی پولر ڈس آڈر بنیادی طور پر ایک ذہنی عارضہ ہے جس میں انسان اپنے موڈ پر کنڑول نہیں رکھ پاتا اور اس کے باعث انسان کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہوتی ہے، اس کے علاوہ اس بیماری میں مختلف اوقات میں مختلف کیفیات بھی پائی جاتی ہیں۔
بائی پولر ڈس آرڈر کی علامات
طبی ماہرین نے بائی پولر ڈس آرڈر کی علامات کو درجات میں تقسیم کیا ہے۔
پہلی قسم میں کسی کا حد سے زیادہ پر امید یا بہت زیادہ بے چین نظر آنا، بہت کم نیند لے کر بھی بھرپور توانائی محسوس کرنا، بہت تیز تیز بولنا، بہت زیادہ منتشر رہنا، کسی بھی چیز کے اثرات کی پرواہ نہیں کرنا شامل ہیں۔دوسری قسم ہائپو مانیا اور تیسری قسم ڈپریشن کی علامات میں ناامیدی، اداسی، خالی پن، بے چینی، توانائی میں کمی، بے ترتیب بھوک، وزن کا بڑھنا یا گھٹنا، نیند نا آنا، دماغ کا کمزور ہوجانا، خود کو ہر چیز کے لیے قصور ٹہرانا اور خود کشی جیسے خیالات شامل ہیں۔
مینیا کیا ہے؟
طبی ماہرین کے مطابق کیفیت کے ایک حد سے بڑھ جائے اور وہ مستقل رہنے لگے تو یہ مینیا کی بیماری ہو سکتی ہے۔
بائی پولر ڈس آرڈر کی وجوہات
تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ بائی پولر ڈس آرڈر خاندانی مرض ہے، اس کا وراثت سے زیادہ اور ماحول سے کم تعلق ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ میں جو نظام ہمارے موڈ کو صحیح رکھتا ہے، بائی پولر ڈس آرڈر میں اس نظام میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے، اسی وجہ سے اس بیماری کی علامات دواؤں سے صحیح ہو جاتی ہیں۔اس کے علاوہ یہ بیماری کبھی کبھی مشکل حالات ، ذہنی دباؤ یا جسمانی بیماری کے بعد بھی شروع ہو سکتی ہے۔
یہ ریسرچ رائل کالج آف سائکائٹرسٹس یو کے اور ڈپارٹمنٹ آف سائکائٹرٰ ی آغا خان یونیورسٹی کراچی کی مشترکہ کاوش ہے۔