تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

بریگزٹ ڈیل ناکام، 29 مارچ آگئی بریگزٹ نہ ہوسکا

لندن : بریگزٹ ڈیل کے بارہا مسترد ہونے کے باعث ریفرنڈم کے ذریعے طے شدہ تاریخ پر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء ممکن  نہیں ہوسکا۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان آج ہونے والا طے شدہ بریگزٹ وقوع پذیر نہیں ہوسکا جس کی وجہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا یورپی یونین کے ساتھ کسی بھی معاہدے پر نہ پہنچنا ہے۔

بریگزٹ معاہدے کی عدم منظوری کے باعث برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کے حوالے سے قرارداد پیش کی تھی جیسے 105 کے مقابلے میں 441 ووٹوں سے منظور کیا گیا تھا۔

ہاؤس آف کامنز کی جانب سے بریگزٹ کی تاریخ میں تو توسیع کی قرار داد منظور کرلی گئی تاہم بریگزٹ معاہدے کی تاریخ طے کرنا ابھی باقی ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ میں جمعے (آج) کے روز ایک مرتبہ پھر بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ ہوگی اور اگر آج بریگزٹ معاہدہ منظور کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اراکین پارلیمنٹ 22 مئی تک بریگزٹ میں توسیع کو باقی رکھ پائیں گے۔

یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل منظور کروانے میں کامیابی کے باوجود برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے وزیر اعظم تھریسامے کے تیار کردہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے کو مسترد کردیا تھا، اس کے علاوہ بھی ہاوس آف کامنز کی جانب سے کئی مرتبہ بریگزٹ ڈیل مسترد کی جاچکی ہے۔

خیال رہے کہ 27 مارچ کو بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا تھا، پیش کی جانے والی قرار داد کے حق میں 320 کے مقابلے میں 329 ووٹ پڑے تھے۔

بعد ازاں تھریسامے حکومت کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے آپشنز پر ترجیحات طے کرنے کا اختیار حاصل کرکے ارکان نے مستقبل کے لیے خطرناک مثال قائم کردی ہے۔

مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

دوسری جانب بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا تھا۔

برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

وزیر اعظم تھریسا مے سے بریگزٹ امور کا اختیار چھیننے کے بعد ہاؤس آف کامنز اپنے طور پر یہ مرحلہ طے کرنے کے لیے کوشاں ہے، اسی سلسلے میں بریگزٹ پر دوسرے ریفرنڈم سے لے کر یورپی یونین سے بغیر کسی معاہدے کے نکلنے کی تجاویز شامل تھیں۔

مزید پڑھیں : بریگزٹ: برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کیا چاہتے ہیں؟

غیر متوقع طور پر ممبران پارلیمنٹ نے ووٹنگ کے لیے لابیوں کا رخ کرنے کا طریقہ کار اپنانے کے بجائے پرنٹ شدہ ووٹنگ کو ترجیح دی جس کے بعد دارالعوام کے اسپیکر جون بیر کاؤ نے نتائج کا اعلان کیا، جن میں نمائندگان نے مندرجہ ذیل تجاویز کو مسترد کردیا۔

یورپی یونین سے 12 اپریل کو بغیر کسی ڈیل کے انخلا کیا جائے۔

اگر 12 اپریل تک کوئی معاہدہ نہ ہو تو یک طرفہ طور پر یورپی یونین سےنکلنے کا منصوبہ ترک کردیا جائے۔

یورپی یونین سے نکلنے کے لیے کسی ڈیل پر ریفرنڈم کرایا جائے۔

یورپی یونین سے نکلا جائے لیکن یورپی یونین کے 27 ممالک کے ساتھ کسٹم یونین میں رہا جائے۔

یورپی یونین کو چھوڑا جائے لیکن یورپی اکانومک ایریا میں رہا جائے اور یورپی فری ٹریڈ ایسو سی ایشن میں دوبارہ شمولیت اختیار کی جائے۔

انخلا کے معاہدے پر لیبر پارٹی کے نقطہ نثر سے تبدیلی لانے کے لیے مذاکرات کیے جائیں۔

یورپی یونین کی اس پیشکش سے اتفاق کیا جائے کہ دو سال تک برطانوی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک مکمل رسائی حاصل رہے گی۔

یاد رہے کہ 24 مارچ کو برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء (بریگزٹ) انخلاء کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں برطانوی شہریوں سے دارالحکومت لندن کی سڑکوں پر احتجاجی مارچ کیا تھا جس میں مظاہرین نے وزیر اعظم نے بریگزٹ پر نئے ریفرنڈم کا مطالبہ کردیا۔

برطانوی شہریوں کی جانب سے 22 مارچ کو پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر ایک پٹیشن دائر کی گئی تھی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یورپی یونین سے انخلاء کا فیصلہ واپس لے اور یورپی یونین کا رکنیت باقی رکھے جس پر اب تک چالیس لاکھ افراد سے زائد دستخط کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

واضح رہے کہ برطانوی ارکان پارلیمان نے 9 جنوری کو ہونے والی قرارداد کو 297 کے مقابلے میں 308 ووٹوں کی اکثریت سے مسترد کردیا تھا جس میں بریگزٹ ڈیل پر ہونے ہونے والی پارلیمانی ووٹنگ ممکنہ طور پر ناکام رہنے کے بعد پارلیمانی فیصلہ سازی کا طریقہ کار بدلنے کی بات کی گئی تھی۔

اراکین پارلیمنٹ نے 16 جنوری بریگزٹ معاہدے پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں برطانوی حکومت کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ حکومت کی شکست کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی تھی جو ناکام رہی۔

برطانیہ کی پارلیمنٹ میں وزیراعظم تھریسامے کے یورپی یونین سے انخلاء کے لیے کیے گئے بریگزٹ منصوبے پر 30 جنوری کو پھر ووٹنگ کی گئی تھی، تاہم اراکین پارلیمنٹ نے ایک کے بعد ایک، پانچ ترمیمی بل مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں : برطانوی شاہی خاندان انڈر گراؤنڈ ہونے کی تیاری کیوں کررہا ہے

بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگنے کا خطرہ

برطانوی حکام کی جانب سے یورپی یونین سے نو ڈیل بریگزٹ کی صورت میں ممکنہ مظاہروں کے پیش نظر ملک میں سرد جنگ کے دوران لاگو کیا جانے والے ایمرجنسی پلان پر دوبارہ عمل شروع کیا گیا تھا تاکہ شاہی خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاسکے۔

واضح رہے کہ سنہ 2016 میں 1 کروڑ 70 لاکھ افراد نے (51 فیصد) نے یورپی یونین سے انخلاء کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ 1 کروڑ 60 لاکھ افراد نے بریگزٹ کے خلاف ووٹنگ کی تھی۔

Comments

- Advertisement -