ماسکو: روس میں ایک شخص اپنے تین دوستوں کو مارنے کے بعد ان کا گوشت کھا گیا، تاہم وہ قانون کے ہاتھوں سے بچ نہ سکا، اور عمر قید کے لیے جیل پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق ایک روسی آدم خور کو عمر قید کی سزا ہو گئی ہے جو اپنے دوستوں کو قتل کر نے کے بعد ان کے جسم کے کچھ حصوں کو کھا گیا تھا۔
ارخانجلسک اوبلاسٹ کے علاقے کے 51 سالہ ایڈورڈ سیلزنیف نے مارچ 2016 اور مارچ 2017 کے درمیان تین دوستوں کو قتل کیا تھا، عدالت میں آدم خور قاتل نے اقرار جرم کرتے ہوئے کہا کہ اس نے دوستوں کو شراب پلا کر چاقو سے مارا اور پھر ان کے گوشت کو ابال کر کھا لیا۔
رپورٹ کے مطابق قاتل نے دوستوں کے جسم کے گوشت کے وہ حصے جو کھائے جانے تھے، پلاسٹک کی تھیلیوں میں رکھے اور باقی قریبی دریا میں بہا دیے تھے، ایک دوست کو کھانے کے بعد وہ اس کے فلیٹ گیا اور اس کے والدین کو بتایا کہ ان کا بیٹا کام کے سلسلے میں دوسرے شہر چلا گیا ہے۔
قاتل نے پولیس کو بھی یہی کہانی بتائی، باقی دیگر دو افراد کی فیملی نہیں تھی، اس لیے اسے پریشانی نہیں ہوئی، عدالت میں یہ انکشاف بھی ہوا قاتل گلیوں میں آوارہ پھرنے والے کتے بلیوں اور پرندوں کو بھی پکڑ کر کھا لیتا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ جب مرے ہوئے لوگوں کے حصے ملے تو ان کی شناخت بے حد مشکل تھی، ماہرین نفسیات نے سیلزنیف کو صحیح الحواس قرار دیا اور کہا کہ وہ دوستوں کے قتل کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔
واضح رہے کہ روسی کریمنل کوڈ میں آدم خوری کے لیے ضابطے موجود نہیں ہیں، اس لیے مدعا علیہ کے خلاف قتل اور متاثرہ افراد کے جسمانی اعضا کی قطع و برید کا کیس چلایا گیا۔