تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

آغوش صدف اور قطرہ نیساں

ایک بیٹی کیلئے باپ کی انگلی تھامے لاشعور سے شعور کی منازل رفتہ رفتہ طے کرنا، ایک بیٹے کیلئے ممتا کے آنچل تلے گرم اور سرد موسم، بادصبا اور تیز آندھیوں میں بچپن سے پچپن کا سفر یقینا ایک ناقابل بیان احساس ہے۔یہ زندگی کا وہ احساس ہے، جسے نثر کے قرینوں میں سمویا اور نہ ہی شاعری کے موتیوں کی لڑی میں پرویا جاسکتا ہے۔

زندگی کے اس احساس کو اگر الفاظ کے مالا پہنانا چاہوں تو شاید ادب کے تمام راستے بھی اس داستان کو بیان نہ کرسکیں۔بس اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ دنیا کے تمام رشتوں کی محبت، تمام تعلقات کے الفت اور ہر چاہت کی انتہا ملا کر بھی والدین کی شفقت کی ابتدا تک بھی نہیں پہنچ پائے گی۔یوں کہہ لیں کہ بچوں کی زندگی کی ابتدا والدین کے سائے سے مشروط ہے، جسے یہ چھاؤں میسر آجائے تو وہ زندگی کی کانٹے دارپگڈنڈی پر گرم دھوپ اور طوفانوں میں بھی عزم و استقلال کی مثال بنا بس چلتا ہی رہتا ہے۔ وہ ایک چاق و چوبند ایتھلیٹ کی طرح تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے منزل کو حاصل کرلیتا ہے۔ لیکن جن بچوں کو یہ نعمت میسر نہیں آتی، زندگی انہیں گھٹنوں کے بل گرادیتی ہے، پھولوں کی سیج بھی ان کیلئے کانٹوں کا بستر بن جاتی ہے۔ مگر اس سائے سے محروم چند بچے اپنی محرومی کو اپنی ہمت، جذبے اور استقامت سے شکست دے دیتے ہیں، جب یہی باہمت بچے منزل پر پہنچتے ہیں تو دنیا ان پر فخر کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں یتیم بچوں کی تعداد 18کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے، صرف براعظم ایشیا میں یہ تعداد 7کروڑ کے قریب ہے۔ اگر مملکت خداداد پاکستان کا جائزہ لیا جائے تو یہاں ایسے بچوں کی تعداد50لاکھ ہے، جو والدین کی شفقت سے محروم ہیں۔یہ بچے اپنی آنکھوں میں خواب سجائے، ہاتھوں میں امید کے جگنو لئے اور دل میں محرومی کا احساس لئے معاشرے کی بے اعتناعی کا مقابلہ کر رہے ہیں، انکی معصوم تمنائیں خشک شجر کی اکلوتی ٹہنی پر حسرت و نا امیدی کیساتھ ہماری جانب دیکھ رہی ہے۔ مادیت پرستی، نفسا نفسی، آگے بڑھنے کی دھن میں گھبرائے ہوئے ان ننھے پرندوں کی جانب محبت سے دیکھنا، ان کی سہمی ہوئی نگاہوں میں پیار کے دیپ روشن کرنا، یقینا خدائے بزرگ و برتر کی عنایات میں سے ہے، وہی اللہ اپنے چند ہی دوستوں کو اس خدمت کیلئے منتخب کرتا ہے، اپنے گرد نگال دوڑائیں توآپ کو الخدمت فاؤنڈیشن، ایدھی فاؤنڈیشن، غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ اوراخوت جیسے ادارے ایسے ہی خدا دوست لوگوں کی سرپرستی میں چلتے نظر آئیں گے۔

الخدمت فاؤنڈیشن کی خدمات کا جائز لیا جائے تو ہر قدم پر محبت، عنایت اور ولایت کی داستان سننے کو مل جاتی ہے۔ الخدمت فاونڈیشن پاکستان کی خدمات کا جائزہ لیا جائے تو یہ ادارہ ان باہمت بچوں کو کندن بنانے کیلئے تین اہم شعبوں میں کام کررہا ہے۔کفالت یتامیٰ پروگرام کے تحت الخدمت کی پہلی ترجیح کسی بھی یتیم بچے کو اس کے خاندان کیساتھ آگے بڑھنے کا موقع دینا ہے، اس کیلئے آرفن فیملی سپورٹ پروگرام کا آغا ز کیا گیا ہے، جس کے تحت پاکستان بھر میں 13ہزار سے زائد بچوں کی کفالت کی جارہی ہے۔اس پروگرام کے تحت بچوں کے تعلیمی اخراجات ادا کئے جاتے ہیں، خصوصی نگران مقرر کئے جاتے ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ بچہ سکول جارہا ہے یا نہیں؟ بچے کی والدہ یا نگران اس پر توجہ دے رہے ہیں؟ بچے کی تعلیمی اور نفسیاتی صورتحال کیسے ہورہی ہے؟ الخدمت کا آرفن سپورٹ پروگرام دیگر اداروں سے اس لئے مختلف ہے کیونکہ کوئی بھی مخیر فرد اگر کسی بچے کی سپورٹ کرنا چاہتا ہے تو وہ براہ راست بچے کے اکاونٹ میں پیسے بھیجتا ہے، اس میں الخدمت یا کوئی بھی دوسرا فرد مداخلت نہیں کرسکتا۔ الخدمت فاونڈیشن کی دوسری ترجیح یتیم بچوں کی والدہ کو بااختیار بنانا ہے، اسکے لئے جہاں یتیم بچے کی فیملی کو سپورٹ کیا جاتا ہے، بچے کی والدہ کو فنی تربیت دی جاتی ہے، بلاسود قرضہ دیا جاتا ہے تاکہ وہ خود مختار طریقے کیساتھ اپنے بچوں کی پرورش کرسکیں۔

ایسے بچے جن کو گھرکا ماحول میسر نہیں ہے، جو بچے گھروں میں رہ کر اپنی زندگی میں آگے نہیں بڑھ سکتے، ایسے ہی موتیوں کیلئے الخدمت فاونڈیشن نے آغوش سینٹرز کی صورت میں گھر سجا رکھے ہیں۔جو ان بچوں کیلئے قطرہ نیساں کی مانند ہیں، جہاں ان باہمت بچوں کو گوہر بنا یا جاتا ہے۔ الخدمت آغوش سینٹرز کے قیام کا مقصد والدین سے محروم بچوں کی پرورش و تربیت کے لئے قیام و طعام، تعلیم و صحت اور ذہنی و جسمانی نشو نما کے لئے ساز گار ماحول فراہم کرنا ہے۔غوش الخدمت میں ماہانہ طبی معائینہ، کمپیوٹرلیب، لائبریری، سپورٹس گراؤنڈ، ان ڈور گیمز اوربچوں کی نفسیاتی نشو نما کے لیے مختلف لیکچرز اور تعلیمی دوروں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس وقت الخدمت آغوش سینٹرز اٹک،راولپنڈی،اسلام آباد(گرلز)، مری،راولاکوٹ، باغ،پشاور، مانسہرہ، شیخوپورہ،لوئر دیر،ڈیرہ اسماعیل خان، گوجرانوالہ اورترکی(غازی انطب میں یتیم شامی بچوں کے لئے) میں قائم آغوش 850 بچے قیام پذیر ہیں۔جبکہ مری، کراچی، کوہاٹ، ہالہ اور شیخوپورہ کے منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔

الخدمت آغوش سینٹر صرف یتیم بچوں کیلئے ماں کی آغوش کی حیثیت نہیں رکھتا بلکہ یہ تو آغوش صدف ہے، جہاں سے پاکستان کیلئے سینکٹروں گوہر تراشے جارہے ہیں۔ الخدمت فاونڈیشن تو قطرہ نیساں کی مانند ہے، جو وطن عزیز کے لاکھوں باہمت بچوں کو گوہر بنانے کیلئے پر عزم ہیں، لیکن ان بچوں کیلئے صدف کا کردار آپ لوگوں نے ادا کرنا ہے۔ اگر ایک قطرہ سیپ سے موتی بنانے کا مؤجب بن سکتا ہے تو یقین جانیں کہ آپ کی چھوٹی سی کوشش ان لاکھوں گمنام ہیروں کو تراشنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

تحریر: محمد عبدالشکور

Comments

- Advertisement -