تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

اپوزیشن کے ٹی او آرزحکومت نے یکسرمسترد کردیئے

اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا ہدف کرپشن نہیں صرف ایک شخصیت ہے، اپوزیشن نیا سپریم کورٹ بھی بنالے، اس سےبڑی ٹی او آرز کیا ہوسکتی ہے کہ وزیراعظم نے خود کہا ہے کہ کرپشن ثابت ہوگئی تو گھرچلا جاؤں گا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ مشاورت سے متفقہ قابل فہم،کرپشن سے پاک ٹی او آرز بنانے کیلئے بات چیت پرتیار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے پانامہ لیکس پراپوزیشن کےٹی او آرز مسترد کردیئے اور اپوزیشن کے ٹی اوآرز پرغور کرنے کی زحمت بھی گوارہ نہیں کی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ٹی او آرز میں ایک ہی کمی ہے کہ اپوزیشن نیا سپریم کورٹ بھی بنالے،اپوزیشن کے ٹی او آرز پر صرف افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چوہدری نثار نے اپوزیشن کا ضابطہ کار مسترد کرنے کا اعلان کردیا۔

وزیراطلاعات نےحسب عادت طویل پریس کانفرنس میں ماضی کے اقدامات گنواتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن مسئلہ حل کرنا ہی نہیں چاہتی، کچھ لوگ چاہتے ہیں یہ کیس میڈیا پرہی چلتا رہے اور یہ کیس منطقی انجام تک نہ پہنچے۔

اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ سچ کو قوم کے سامنے آنے دیں، سچ کے سامنے دیواریں اور رکاوٹ کھڑی نہ کی جائیں، پانامالیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ کو ڈکٹیٹ نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پانا ما لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن کو ہیڈ کرنے کیلئے جن انتہائی قابل احترام ججز سے رابطہ کیا گیا ہے ان میں سابق چیف جسٹس ناصر الملک ،جسٹس گیلانی ،جسٹس مینگل ،جسٹس عثمانی اورجسٹس ساحر علی شامل ہیں ۔

اس سے آپ کو انداہ ہونا چاہیے کہ اگر کسی کے پیچھے چھپنا ہوتا تو اتنے بڑے ناموں سے رابطہ نہیں کیا جاتا،یہ ایسی شخصیات ہیں جنہوں نے ساری عمر عزت کمائی ہے اور ان سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ کسی ایک وجہ سے تمام عمر کی عزت داﺅ پر لگا دیں گے،۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا اپوزیشن کو سپریم کورٹ اورپاکستان کے قوانین کااحترام نہیں؟ اور کیا سپریم کورٹ کسی سے ڈکٹیٹ ہو سکتاہے ،کیا سپریم کورٹ کے پاس کوئی اختیارات کی لمٹ ہے ،سپریم کورٹ جس طرح چاہے تحقیقات کر سکتاہے ۔مگر جب حتمی مطالبہ بھی مان لیا گیا پھر ٹی او آر ز کا تماشا لگا لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹی او آرزوہاں اہم ہوتے ہیں جہاں خصوصی کمیشن بنایا جاتاہے،سپریم کورٹ کے پاس لامحدو د اختیارات ہوتے ہیں ،اس سے بڑا ٹی او آر کیاہے کہ وزیراعظم نے اعلان کردیاہے کہ اگر کوئی کرپشن ثابت ہو تو وہ گھر چلے جائیں گے ،اس سے زیادہ نیک نیتی کیا ہوگی ؟

انہوں نے کہا کہ جن کی خود اپنی آف شور کمپنیاں ہیں وہ اچھل اچھل کرآف شورکمپنیوں پربات کررہے ہیں، ریکارڈ کے مطابق جوٹیکس چوری کرتے رہے ہیں وہ آج نعرے لگارہے ہیں، میڈیا اورجلسے میں تماشہ لگانا افراتفری پھیلانا،کیاہم نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔

وزیراعظم اوران کی اولاد سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہونے کیلئے تیار ہے، ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ نوازشریف اثاثے ظاہر کریں وہ ٹیکس نہیں دیتے، میاں نوازشریف کے اثاثے پہلے سے ہی ڈیکلیئر ہیں، نوازشریف یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ احتساب کا آغاز مجھ سے کریں،کون سی زبان استعمال کریں جس سے آپ کو قائل کر سکیں کہ حکومت اور نوازشریف دونوں یہ کیس پوری قوم کے سامنے رکھنے کیلئے تیار ہیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ہر بات اپوزیشن کی نہیں مانی جاتی لیکن ہم نے تو سب باتیں تسلیم کیں، اپوزیشن سنجیدہ انکوائری نہیں چاہتی، مخالفین الزامات کوسیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرناچاہتے ہیں، اپوزیشن کے ٹی او آرز دیکھے تو لگا ہم کسی اور ملک میں رہتے ہیں۔

 

Comments

- Advertisement -