تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

طالبات کی نازیبا ویڈیوز کا معاملہ،چندی گڑھ یونیورسٹی کو تالے لگادئیے

نئی دہلی: طالبات کی نازیبا ویڈیوز کا معاملے کو لیکر چندی گڑھ یونیورسٹی کو ایک ہفتے کے لئے بند کردیا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ریاست چندی گڑھ میں یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹل کی مبینہ قابل اعتراض ویڈیوز لیک ہونے کے بعد طالبات کا احتجاج بدستور جاری ہے جس پر یونیورسٹی کو اگلے پیر تک بند کردیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حساس معاملے میں تین افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ وارڈن راجویندر کور کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق ویڈیو میں وارڈن کو دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ مبینہ طور پر ہاسٹل کی ویڈیو کسی کو بھجوانے کے الزام میں گرفتار لڑکی کے ساتھ بات چیت کرتا دکھائی دے رہا ہے، اس پر پولیس کو بروقت مطلع نہ کرنے کا الزام ہے جبکہ انہوں نے احتجاج پر لڑکیوں کے ساتھ بری طرح ڈانٹ ڈپٹ بھی کی تھی۔

گرفتار ملزمان میں شملہ سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکا اور اس کا بوائے فرینڈ شامل ہے،لڑکی کی شناخت تئیس سالہ سنی مہتا کے نام سے کی گئ جو کہ ایک ٹریول ایجنسی کے لئے کام کرتی ہے

ادھر موہالی پولیس کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ گرفتار ہونے والی خاتون کے موبائل فون سے صرف چار ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں جن پر الزام ہے کہ طالبات کی ویڈیوز بنا کر کسی کو بھجواتی ہیں، تاہم وہ سب اسی خاتون کی ہیں جو انہوں نے اپنے بوائے فرینڈ کو بھجوائیں۔

پولیس نے احتجاج کرنے والی طالبات کی جانب سے خودکشی کی کوشش کے واقعے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا، طالبات کی جانب سے جن ویڈیوز کا دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں۔

دوسری جانب طالبات نے پولیس کے موقف کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں ایسی کوئی بات نہیں آئی کہ واش روم میں طالبات کی ویڈیوز بنائی گئیں۔

چندی گڑھ یونیورسٹی میں کیا ہوا تھا؟

واضح رہے کہ اٹھارہ ستمبر کو یونیورسٹی کی لیک ویڈیو سامنے آنے کے بعد طالبات کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا، یہ احتجاج ہفتے کی رات اس وقت شروع ہوا جب چندی گڑھ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ایک طالبہ کی مبینہ نازیبا ویڈیو لیک ہونے پر خودکشی کی خبریں گردش کرنے لگیں۔

سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں یہ بھی دعویٰ کیا جارہا تھا کہ ہاسٹل میں رہنے والی ایک لڑکی کے فون سے تقریباً 60 لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں،تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک بیان میں طالبات کی ویڈیوز بننے یا خودکشی کی کوشش سے متعلق چلنے والی خبروں کی تردید کی تھی۔Imageیونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی لڑکی کی کوئی نازیبا ویڈیو نہیں بنائی گئی سوائے ایک لڑکی کے جس نے خود ویڈیو بنائی اور اپنے دوست سے شیئر کی۔

Comments

- Advertisement -