بیجنگ : چین میں دنیا کے سب سے اونچے پل کی تعمیر مکمل ہو گئی ہے۔
یہ پُل جنوب مغربی چین کے پہاڑی علاقے میں تعمیر کیا گیا ہے، اس کی لمبائی 565 میٹر بلند ہے، یہ پُل چین کے دو صوبوں یونان اور گوئی ژُو کو ایک دوسرے سے ملا دے گا، توقع کی جا رہی ہے کہ جلد ہی ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔
دریائے بیپان جیانگ کے اوپر بنائے جانے والے اس پُل کی تعمیر سن 2012ء میں شروع ہوئی تھی، تب صوبے گوئی ژُو کے شہر لیو پانشوئی سے صوبے یونان کے شہر سوآن وائی تک کی مسافت پانچ گھنٹے تھی جو اب کم ہو کر دو گھنٹے سے بھی کم رہ جائے گی۔ یہ پُل تقریباً ایک کلومیٹر چوڑی گھاٹی کے اوپر بنایا گیا ہے۔ اس کی مجموعی لمبائی ایک ہزار تین سو اکتالیس میٹر ہے۔
بیپان جیانگ پُل کا ایک سرا ایک چٹان پر اور دوسرا دوسری چٹان پر بنایا گیا ہے اور یہ زمین کی سطح سے پانچ سو پینسٹھ میٹر بلند ہونے کی وجہ سے بلاشبہ دنیا کا بلند ترین پُل ہے۔ تاہم زمین کی سطح سے لے کر اوپر تک انسانی ہاتھوں سے تعمیر کیا جانے والا سب سے بڑا پُل اب بھی جنوبی فرانس میں ہے، ’میو ویاڈوک‘ کے ستون سطحِ زمین سے شروع ہو کر تین سو پینتالیس میٹر کی بلندی تک جاتے ہیں۔
تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر طویل یہ پُل دنیا کے اب تک کے جس بلند ترین پُل کا ریکارڈ توڑے گا، وہ بھی چین ہی میں ہے، ’سی ڈُو ریور برِج‘ جو 472 میٹر بلند ہے۔
بیپان جیانگ پُل کے ستون دریا کے دونوں طرف کافی دوری پر تعمیر کیے گئے ہیں اور اُن کی بلندی محض تقریباً دو سو پچاس میٹر ہے تاہم درمیان میں اس پُل کی زمین کی سطح سے اونچائی بہرحال 565 میٹر ہے اور یوں اسے بجا طور پر دنیا کا بلند ترین پُل کہا جا رہا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اس پُل کی تعمیر یر 139 ملین یورو کی لاگت آئی ہے۔ چینی صوبے گوئی ژُو میں اقتصادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی پر بے پناہ پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے۔ یہ صوبہ 2020ء میں ایک سو میٹر سے زیادہ بلندی کے حامل 250 سے زیادہ پُل تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یہ پُل چین کی تین ہزار کلومیٹر طویل موٹر وے G56کے ایک حصے کے طور پر تعمیر کی گئی ہے، تین ہفتے قبل دس ستمبر کو چینی انجینئرز نے آخری ٹکڑا بھی جوڑ دیا اور یوں پُل کے دونوں سروں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا دیا۔ آج کل اس پُل کی آرائش و زیبائش کا کام آخری مراحل میں ہے۔
بیپان جیانگ پُل کی تعمیر کے لیے ایسے مزدوروں اور ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی تھیں، جنہیں بلندی سے خوف نہیں آتا تھا اور جو اتنی بلندی کے باوجود ہمت اور حوصلے کے ساتھ کام کرنے کے عادی تھے۔