13.6 C
Ashburn
جمعہ, مئی 10, 2024
اشتہار

فلمی موسیقار جی اے چشتی کی برسی

اشتہار

حیرت انگیز

جی اے چشتی پاکستان کے نام وَر فلمی موسیقار تھے جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔ 25 دسمبر 1994ء کو وفات پانے والے جی اے چشتی تقسیم سے قبل ہندوستان میں کام یاب فلمی کیریئر کا آغاز کرچکے تھے۔

غلام احمد چشتی کو انڈسٹری میں بابا چشتی کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ انھوں‌ نے 1905ء میں جالندھر میں آنکھ کھولی تھی۔ یہ وہ دور تھا جب برطانوی راج کے خلاف سیاسی تحریکوں کے ساتھ ہندوستان میں آرٹ اور کلچر کی دنیا میں بھی نئے افکار، رجحانات کے علاوہ ٹیکنالوجی بھی داخل ہورہی تھی اور مقامی فلم ساز اس کا فائدہ اٹھا رہے تھے۔ جی اے چشتی نے بھی کلکتہ اور ممبئی کے فلمی مراکز کو اپنی جانب متوجہ کیا۔

موسیقار جی اے چشتی شاعر بھی تھے۔ کئی فلموں میں سحر انگیز دھنیں مرتب کرنے والے جی اے چشتی نے دلوں کو موہ لینے والے گیت بھی لکھے۔ کہتے ہیں انھیں بچپن ہی سے نعتیں پڑھنے کا شوق تھا۔ آواز سریلی تھی اور دینی محافل میں انھیں خوب ذوق و شوق سے سنا جاتا تھا جس نے انھیں موسیقی اور شاعری کی طرف مائل کیا۔ کچھ شعور آیا تو جی اے چشتی موسیقار سیتا رام کے شاگرد ہو گئے۔ اسی دوران موسیقار عاشق علی خان سے لاہور میں ملاقات ہوئی اور ان کے طفیل آغا حشر کاشمیری کے ڈراموں کے لیے موسیقی ترتیب دینے والے گروپ کا حصّہ بنے۔ بعد میں لاہور کی گراموفون کمپنی میں مشہور موسیقار استاد جھنڈے خان کے معاون ہو گئے اور پھر فلم نگری تک پہنچے۔

- Advertisement -

جی۔ اے چشتی نے ابتدا میں جن پنجابی فلموں میں موسیقی دی ان میں ’’چمبے دی کلی‘‘ اور ’’پردیسی ڈھولا‘‘ قابلِ ذکر تھیں۔ بعد میں کئی اردو فلموں کے لیے بھی دھنیں کمپوز کیں۔ کلکتہ میں فلم ’’شکریہ‘‘ کی موسیقی اور شاعری کے سبب جی اے چشتی کو ہندوستان میں بہت سراہا گیا تھا۔ لیکن 1947ء میں وہ فسادات کے سبب وہاں سے ہجرت کر گئے تھے۔

بابا چشتی نے اپنا فنی سفر آغا حشر کاشمیری کے تھیٹر سے شروع کیا۔ بعد میں وہ ریکارڈنگ کمپنی سے منسلک ہوئے تھے، لیکن بہ طور موسیقار ان کی پہلی فلم ‘دنیا’ تھی جو 1936ء میں لاہور میں بنی تھی۔ بابا چشتی نے کچھ وقت کلکتہ اور بمبئی کی فلم نگری میں بھی گزارا۔ 1949ء میں پاکستان آنے کے بعد یہاں فلموں کی موسیقی ترتیب دی اور خوب نام کمایا۔ ہجرت کے بعد بابا چشتی نے فلمی صنعت میں ‘شاہدہ’ نامی فلم سے یہاں اپنے کام کا آغاز کیا تھا۔ اس فلم کے علاوہ مجموعی طور پر انھوں نے 152 فلموں کی موسیقی ترتیب دی اور ہزاروں نغمات کی دھنیں‌ تخلیق کیں۔

بابا چشتی کی مشہور فلموں میں پھیرے، مندری، لارے، گھبرو، دلا بھٹی، لختِ جگر، مٹی دیاں مورتاں، عجب خان اور چن تارا کے نام شامل ہیں۔ ان کی موسیقی میں ملکۂ ترنم نور جہاں، زبیدہ خانم، سلیم رضا، نسیم بیگم، نذیر بیگم، مالا، مسعود رانا اور پرویز مہدی جیسے گلوکاروں‌ نے فلمی صنعت کے لیے نغمات ریکارڈ کروائے جو بہت مقبول ہوئے اور ان فن کاروں کی شہرت کا سبب بنے۔

جی اے چشتی کو لاہور کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں