تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہرقسم کے حالات میں قانون کی بالادستی اور انصاف فراہم کیا جائے گا ، چیف جسٹس

اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے کا کہنا ہے کہ ہرقسم کے حالات میں قانون کی بالادستی اور انصاف فراہم کیا جائے گا، انصاف معاشرے کا نہیں اسلام اور قرآن پاک کابھی بنیادی اصول ہے، عدلیہ آئین کی بالادستی کو ہر سطح پر یقینی بنائے گی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کی تقریب ہوئی ، جس میں چیف جسٹس گلزار احمد ،سپریم کورٹ کے جج، وکلا اوربار کونسل کے نمائندے شریک ہوئے۔

چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے نئےعدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوروناکی وجہ سے اس سال بے انتہا چیلنجز درپیش رہے ، وباکےباعث عدالتی کام متاثر ہوا،مقدمات نمٹانے کی رفتار کم ہوئی، عدالتیں بند کرنے سے نقصان کورونا کے نقصانات سے زیادہ ہوتا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کےباعث سائلین کاعدالتوں تک پہنچناممکن نہ تھا ، مشکلات کے پیش نظر مقدمات دائر کرنے کی مقررہ معیاد ختم  کی۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ انصاف معاشرےکانہیں اسلام اورقرآن پاک کابھی بنیادی اصول ہے، قانون کی نظر میں امیر غریب، طاقتور اور کمزور سب برابر ہیں ، ججز کے آزاد اور دبائو میں نہ ہونے پر ہی بنیادی حقوق کا تحفظ ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی بھی اثرانداز نہیں ہوسکتا، ہر جج نے ایمانداری اور بلا خوف وخطرانصاف کا حلف اٹھا رکھا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نئی عدالتی سال کی تقریب کارکردگی جانچنے کا موقع دیتی ہے، ججزکی خود مختاری کے بغیر عوام کو انصاف کی فراہمی ممکن نہیں۔

جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے تمام ججزآئین،قانون کے تحت فرائض انجام دیتےہیں، چیف جسٹس بنا تو محسوس کیا زیر التوامقدمات بہت زیادہ ہیں، عدالت میں زیر التوامقدمات پر اہم فیصلے کئے، مقدمات کا زیرا التوا ہونے کا سبب غیرضروری التوا ہے ، سپریم کورٹ میں انسانی حقوق سیل میں نئی درخواستیں جمع ہورہی ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ججز پر لازم ہے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر آئین کا تحفظ کریں ، کورونا کے دوران بھی زیرالتوامقدمات نمٹانے کیلئے عدالتیں فعال رہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ عدالتی سال کے آغاز پر 42138 مقدمات زیر التوا تھے، کورونا کے دوران7046 نئے مقدمات دائر، 5792 نمٹائے گئے ،  اس وقت مجموعی طور پر زیر التوا مقدمات کی تعداد 45455 ہے۔

انھوں نے کہا کہ کورونا اثرات کم ہوتے ہی مقدمات نمٹانے کی رفتار میں تیزی آئی، بنیادی حقوق کے زیرسماعت تمام مقدمات کو باقاعدگی سے سنا گیا ، عدلیہ آئین کی بالادستی کو ہر سطح پر یقینی بنائے گی ، ہرقسم کے حالات میں قانون کی بالادستی،انصاف فراہم کیا جائے گا۔

Comments

- Advertisement -