اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت سے متعلق تجاویز گردش کر رہی ہیں جسے یکسر مسترد نہیں کروں گا۔
نجی نیوز چینل کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ججز کی تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت ربڑ اسٹمپ سے زیادہ نہیں، ہم چاہتے ہیں ججز کی تعیناتی کے نظام میں برابری ہو۔
وزیر قانون نے کہا کہ 19ویں ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت ربڑ اسٹمپ جیسی ہوگئی ہے جبکہ 18ویں ترمیم میں بھی ججز کی تقرری میں توازن رکھا گیا تھا۔
مارچ کے اواخر میں خبر سامنے آئی تھی کہ موجودہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت تین سال کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں بتایا تھا کہ اگر ان کی مدت ملازمت تین سال کرنے کا فیصلہ ہوگیا تو آئینی ترمیم لائی جائے گی۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا تھا کہ آئینی ترمیم کیلیے کمیٹی نے تیاری شروع کر دی ہے، سینیٹ الیکشن کے بعد مدت ملازمت پر فیصلہ ہونے کے بعد آئینی ترمیم لائی جائے گی۔
بعدازاں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تاڑ نے اپنے بیان میں واضح کیا تھا کہ حکومت چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کی مدت بڑھانے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے۔
عطا تارڑ نے کہا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کی مدت طے نہیں کی جا رہی، حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ چیف جسٹس کے عہدے کی مدت بڑھائی جائے۔