طبی ماہرین نے شوگر (ذیابیطس) کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ طبی ریسرچ کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس کے لیے تیار کی گئی ادویات گردوں کے لیے بھی نہایت کارآمد ثابت ہو گئی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دو قسم کی دوائیں، جو اصل میں ذیابیطس اور موٹاپے کے علاج کے طور پر تیار کی گئی تھیں، اب گردوں کے افعال کو بگاڑنے والے اہم عوامل کے علاج کے لیے بھی مفید دیکھی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دوائیاں کو ڈائیلاسز کے مہنگے اور تکلیف دہ علاج کے متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، موٹاپے اور گردے کے نقصان سے نمٹنے والی نئی پیش رفت کی یہ دوائیں 50 بلین ڈالر کی امریکی ڈائیلاسز مارکیٹ کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں۔
ان ادویات میں دو زمروں کی دوائیں شامل ہیں: ’ایس جی ایل ٹی ٹو‘ (SGLT2) اور ’جی ایل پی ون‘ (GLP-1)۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آسٹرازینیکا اور نووو نورسڈک کمپنی سمیت دیگر کمپنیوں کی جانب سے ذیابیطس کے لیے 2 زمروں میں تیار کی گئی 4 طرح کی دوائیوں کے ابتدائی ٹرائل سے معلوم ہوا کہ وہ گردوں کے امراض میں بھی فائدہ مند ہیں۔
مذکورہ چاروں ادویات کو ذیابیطس کا خطرہ کم کرنے سمیت وزن کم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور ان کے ابتدائی ٹرائل میں ہی ان کے گردوں کے امراض پر مثبت اثرات کا انکشاف ہوا تھا، یعنی ان کے استعمال سے گردوں کی فعالیت بڑھ گئی تھی اور امراض کم ہو گئے تھے۔
SGLT2 کلاس
ادویات کا یہ زمرہ پیدا ہونے والی خرابیوں کو روکتا (inhibitors) ہے، یہ ایف ڈی اے سے منظور شدہ ہے، اس زمرے کی ادویات ٹائپ 2 ذیابیطس کے بالغ مریضوں میں بلڈ شوگر (خون میں شوگر) کی سطح کم کرتی ہیں، یہ ادویات ورزش اور مخصوص خوراک کے ساتھ دی جاتی ہیں۔ ان میں شامل ادویات یہ ہیں: کیناگلیفلوزین (canagliflozin)، ڈاپاگلیفلوزین (dapagliflozin)، اور اِمپاگلیفلوزین (empagliflozin)۔
GLP-1 کلاس
یہ گلوکاگون نُما پیپٹائڈ ہیں، یہ خون میں شوگر کی سطح بہتر کرتی ہیں اور وزن میں کمی لاتی ہیں۔ اس زمرے میں ذیابیطس کی دوائیں عام طور پر روزانہ یا ہفتہ وار دیے جانے والے شاٹ (انجیکشن) کے ذریعے لی جاتی ہیں اور ان میں شامل ہیں: ایگزیناٹائیڈ (Exenatide)، ڈولاگلوٹائیڈ (Dulaglutide)، سیماگلوٹائیڈ (Semaglutide)، لیراگلوٹائیڈ (Liraglutide)، لیگزیسناٹائیڈ (Lixisenatide)۔