سندھ کا 22 کھرب 44 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا

0
744

کراچی : سندھ کا 22 کھرب 44 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا، جس میں محکمہ صحت کے لیے 44ارب سے زائد رقم جبکہ کراچی میگا پراجیکٹس کیلئے 12 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلی مراد علی شاہ نے سندھ کا بائیس کھرب چوالیس ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا، وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی میں 59 واں بجٹ پیش کررہا ہوں، سیلاب کے باوجود سندھ کا اچھا بجٹ پیش کررہے ہیں۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ دنیا کی معیشت بھی سست روی کاشکارتھی، حکومت کی کوشش ہےموسمیاتی تبدیلی سے پید اشدہ صورتحال پر قابو پایا جائے، گزشتہ 5 سال بہت سے کرائسز کا سامنا کیا، کورونا اور سیلاب سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا رہا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 4.4 ملین ایکڑ زمین سیلاب کے باعث ڈوب گئی تھی، سیلاب کے باعث 5.5 ملین گھروں کو نقصان پہنچا۔

انھوں نے بتایا کہ سندھ کے 2 کھرب اور 244 ارب روپے کے بجٹ میں صحت کیلئے 20ارب روپے ، بارش اور سیلاب متاثرین کیلئے 160  ارب روپے اور ترقیاتی بجٹ کی مد میں410ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کےشکرگزارہیں کہ سندھ کےلوگوں کو ٹیکس میں چھوٹ دی، ترقیاتی اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ 406.322 ارب روپے ہے جبکہ صوبائی اے ڈی پی کیلئے 226ارب روپے اور ضلعی اے ڈی پی کیلئے 20 ارب ، بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے 147.822ارب روپے ، پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کیلئے12.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

منصوبوں کے لئے رقم مختص

صوبائی اے ڈی پی 23-2022 کے بجٹ میں 4158 منصوبے شامل ہیں، جاری منصوبوں کیلئے 253.146ارب روپے رکھے گئے ہیں، 1 ہزار 652 نئی اسکیموں کیلئے 79.019 ارب کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

ترقیاتی اخراجات کی مد میں 689.603ارب روپے تجویز کئے گئے جبکہ صوبائی اے ڈی پی کیلئے 380.5 ارب روپے، ضلعی اے ڈی پی کیلئے 30 ارب روپے ، بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے266.691 ارب روپے اور وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے 22.412 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

صوبائی ترقیاتی اخراجات 5248 منصوبوں پرمشتمل ہیں، 3311 جاری منصوبوں کی مدمیں291.727 ارب روپے مختص ہیں، 88.273 ارب روپے کے 1937 نئے منصوبے شامل ہیں جبکہ توجہ جاری اسکیموں کی تکمیل پر ہے جس کیلئے بجٹ کا 80 فیصد مختص کیا گیا۔

مختلف شعبوں کے ترقیاتی منصوبے

بجٹ میں شعبہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے34.69 ارب ، شعبہ صحت کی ترقیاتی اسکیموں کیلئے 19.739 ارب روپے، محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 11.517 ارب روپے، شعبہ آبپاشی میں آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 25 ارب ، بلدیات، ہاؤسنگ اینڈٹاؤن پلاننگ کے تحت منصوبوں کیلئے 62.5 ارب مختص کئے گئے۔

پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اوردیہی ترقی کے منصوبوں کیلئے24.35 ارب دستیاب ہوں گے جبکہ ورکس اینڈسروسزکےتحت سرکاری عمارات، سڑکوں کے ترقیاتی اخراجات کیلئے89.05ارب میسر ہوں گے۔

  سیلاب کے باعث 100ا رب روپے کا اضافی بوجھ  

رواں سال قدرتی آفات سیلاب کے باعث 100ا رب روپے کا اضافی بوجھ پڑا، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 87 ارب روپے سیلاب کی بحالی کیلئے دیے گئے، سیلاب متاثرین کیلئے گھروں کی تعمیرات کو پورا کرنے کیلئے بہت بڑا مالیاتی خلا موجود ہے ، جنیوا کانفرنس کے بعد سندھ حکومت نے کراچی میں سیلاب متاثرین کی بحالی پر کانفرنس کاانعقادکیا، سندھ ڈونر کانفرنس میں سرمایہ کاروں کوانفرااسٹرکچر کی بحالی کیلئے سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی گئی۔

ورلڈ بینک اور دیگر کے مطابق 4.4 ملین ایکڑزرعی زمین تباہ ہوگئی، 117.3ملین ڈالر کے 436435مویشی سیلاب کی نذرہوگئے، صوبے کا 60 فیصدسڑکوں کا نیٹ ورک شدید متاثر ہوا، 2.36ملین مکانات تباہ ہوگئے، 12.36ملین لوگ بے گھرہوئے ، جس کے بعد سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے بروقت جارحانہ اقدامات کئے۔

سال24 -2023 کے صوبائی اخراجات کیلئے 1765.02 ارب تجویز کیے گئے ،ان میں موجودہ آمدنی،سرمایہ اورترقیاتی اخراجات شامل ہیں جبکہ سال2022 -23 کیلئے کرنٹ ریونیو اخراجات پر نظرثانی کا تخمینہ 1296.569 بلین لگایا گیا، سال 2022-23 کے 1199.445 ارب کے بجٹ تخمینوں سے 8 فیصد زیادہ ہے، اضافے کی بڑی وجہ بارش ،سیلاب کے دوران امداد ، بحالی سرگرمیوں پربڑھتےاخراجات ہیں۔

2022-23 کیلئے موجودہ سرمائے کے اخراجات کی نظرثانی 62.13ارب تجویزکی گئی ہے، 2022-23 کے 54.481 ارب کے بجٹ تخمینوں سے 8 فیصد زیادہ ہے، اضافہ روپے کے نتیجے میں ڈالرکی قدرمیں اضافے کی وجہ سے ہوا، اضافے کے بعد قرض کی ادائیگی کی مد میں7.65 ارب روپے کی لاگت بڑھ گئی۔

رواں سال مختص23.6 ارب کے بجٹ میں سےسرمایہ کاری کیلئے21.5 ارب تک بڑھادیاگیا، سال2022-23 کیلئے صوبائی ترقیاتی اخراجات کی نظرثانی شدہ مختص رقم 406.322 ارب ہے،سیلاب سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں غیر ملکی امداد میں اضافہ متوقع ہے، نظرثانی کرنے کے بعد147.822ارب روپے کا اضافہ کیاجائےگا۔

رواں مالی سال میں وفاقی امداد میں 12.5 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، رواں سال ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے20 ارب روپے مختص کیے گئے۔

صوبائی و صولی وفاقی منتقلی اور صوبائی محصولات کا مجموعہ ہیں، ہمارے وسائل کا بڑا حصہ سندھ وفاقی منتقلی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، این ایف سی مد میں براہ راست منتقلی صوبوں سے شیئرنگ فارمولے کے تحت تقسیم کی جاتی ہے، وفاقی منتقلی کی نظرثانی شدہ مختص رقم 1080.103  ارب روپےتجویزکی گئی۔

درآمدات روکنے کیلئے وفاقی ٹیکس لگانےکی بنیادی وجہ کیپٹل ویلیوٹیکس ہےجوایک حذف شدہ ٹیکس ہے، سال2022-23 کیلئے نظر ثانی شدہ مختص رقم 982.4ارب کےنتیجےمیں958.62ارب مختص کیےگئے،آمدنی اورسروس ٹیکس کے علاوہ دیگر ٹیکسز میں اضافے کیلئے نظر ثانی کی گئی ہے، آمدنی میں نظرثانی شدہ 385.537ارب اور387.36ارب کےجنرل سیلزٹیکس پرمہنگائی کاباعث بنا۔

رواں مالی سال کیلئے نان ٹیکس ریونیو کا نظرثانی شدہ تخمینہ 23.29 ارب رکھنے کی تجویز ہے جبکہ غیر ملکی امداد کے منصوبوں کیلئے 147.822 ارب کی نظرثانی شدہ رقم مختص کرنے کی تجویزہے ، اس کے ساتھ وفاق کاپی ایس ڈی پی کا حصہ 14 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

رواں مالی سال 23-2022 میں تعلیمی شعبے سے متعلق مالی امداد 9.04 ارب مختص ہے۔

صوبائی اخراجات

سال24- 2023 کیلئے 31 فیصد اضافے کے بعد صوبائی بجٹ کیلئے 2247.581  ارب مختص کیا گیا ہے ، رواں سال 23- 2022 کیلئے مختص کردہ 1713.584 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا تھا۔

موجودہ آمدنی کے اخراجات

سال 24-2023 کے موجودہ ریونیو اخراجات کے پیش نظر مختص بجٹ کا تخمینہ1411.221 ارب لگایا گیا ہے، بجٹ میں مختص کردہ 1199.445 ارب سے 17.65 فیصدزیادہ ہے، اضافے کی بڑی وجہ حکومت کی تعلیمی شعبے میں بڑے پیمانے پرکی گئی بھرتیاں ہیں۔

موجودہ اخراجات

سال 24-2023 کیلئے موجودہ بجٹ میں 136.256 ارب روپے تجویز کیے گئے، 2022-23 کے 54.481 ارب روپے مختص بجٹ سے 150 فیصد زیادہ اضافہ ہے، اضافہ بھاری سود ادائیگی کی وجہ سے ایکسچینج ریٹ 186 سے 300 پاکستانی روپے فی ڈالرتک بڑھنے کی وجہ سےہوا۔

سرمایہ کاری کیلئے 88.2 ارب روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے ، جس میں سے کل 26.0 ارب روپے سندھ پنشن فنڈ کیلئے مختص ہیں، 51.0ارب روپے وائبلٹی گیپ فنڈ پی پی پی کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص ہیں، سال 23-2022 کے 23.6ارب کے بجٹ میں دوگنا اضافہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ترقیاتی اخراجات

رواں سال صوبائی ترقیاتی اخراجات کی مد میں 459.657 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، آئندہ سال 24-2023 میں697.103  ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جس میں ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے مختص 30 ارب روپے شامل ہیں۔

وفاقی منتقلی اورتقسیم کےپول

مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی منتقلی کاانحصارفیڈرل بورڈ آف ریونیو کی سالانہ وصولیوں پر ہوتا ہے، موجودہ معاشی حالات، روپےکی قدر ، ادائیگیوں پردباؤ نے قومی اقتصادی شعبوں پراثرات مرتب کیے، ہم سالانہ اہداف حاصل کرنے کیلئے وفاقی حکومت کے عزم کو سراہتے ہیں، وفاقی اہداف کے باعث منصوبے کے تحت رواں سال سندھ کی منتقلی کو یقینی بنایا گیا، امید ہے آئندہ مالی سال 24-2023میں بجٹ کے مطابق فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔

مالی سال24-2023کے بجٹ میں وفاقی منتقلی کیلئے1353.227 ارب رکھے گئے ہیں، جس میں تقسیم پول کیلئے 1255.062ارب براہ راست منتقلی کیلئے 64.424 ارب شامل ہیں، آکٹرائے ڈسٹرکٹ ٹیکس کیلئے33.741 ارب روپے کی گرانٹ شامل ہے۔

صوبائی وصولیاں

ریونیوٹیکس،گزشتہ 5 سال کے دوران بجٹ خسارہ کم کرنے کیلئے کچھ مالیاتی اصلاحات متعارف کرائی گئیں، اگلے مالی سال میں وصولیوں میں اضافے کی توقع ہے، آئندہ مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں ٹیکسز کیلئے 469.9 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، ہم نے اگلے مالی سال کے لیے اہم محصولات کے اہداف مقرر کیے ہیں، سیلز ٹیکس کیلئے رواں سال 180 ارب کے نتیجے میں آئندہ مالی سال کیلئے235ارب کا ہدف مقرر کیا گیا۔

اس طرح ایکسائزاینڈٹیکسیشن کےتحت ڈیوٹی کیلئے محصولات کی وصولی کا ہدف 143.27 ارب روپے ہے جبکہ بورڈ آف ریونیو کے تحت ڈیوٹی کا ہدف 55.218 ارب روپے ہے۔

ٹیکس فری آمدنی اور دیگر وصولیاں

اگلے مالی سال 24-2023 کیلئے ٹیکس فری آمدنی کیلئے 32.0 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں جبکہ دیگر ٹیکسز کی مد میں غیر ملکی مالی امداد، وفاقی پی ایس ڈی پی اور مالی امداد کے تخمینے ہیں، آئندہ مالی سال 2023-24 میں غیرملکی مالی معاونت کیلئے266.691 ارب مختص کئے ہیں، جس سےایشیائی ترقیاتی بینک، ورلڈ بینک، یوایس ایڈ، جائیکا کے 29 غیرملکی امدادی منصوبوں میں مددملے گی۔

وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت منصوبوں کیلئے 22.912 ارب اوربجٹ سپورٹ کیلئے5.92 ارب مختص کئے ہیں۔

تعلیم کے شعبے اور بھرتی اساتذہ

مالی سال 24-2023 کیلئے تعلیم کے شعبے میں 312.245 ارب مختص کئے گئے ہیں ، گزشتہ سال کی بجٹ سے 7 فیصد اضافی بجٹ مختص کیا گیا ہے، رواں سال محکمہ تعلیم بھرتیوں کا سال رہا ہے۔

نئےبھرتی اساتذہ کوگریڈ 9 سے 14 میں اپ گریڈ کیا جائے گا، 27 پرائمری اسکولوں کو مڈل اسکول اور مڈل اسکولوں کو سیکنڈری اسکول کا درجہ دیا گیا، 150 سیکنڈری اسکولوں کو ہائرسیکنڈری اسکولوں میں اپ گریڈ کیاجائے گا جبکہ 846.709 ملین روپے کی لاگت سے 892 نئی ملازمتوں کی منظوری دی جائے گی۔

سندھ بھر کے کالجز کیلئے 26.78 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، 400 ملین روپے فرنیچر اینڈ فکسچر اور 425 ملین روپے کالجز عمارات کی مرمت کیلئے مختص کئے ہیں، آئندہ مالی سال کیلئے 23 نئے کالجز قائم کیے جائیں گے۔

سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 1500 لیکچرارز بھی بھرتی کیے جائیں گے، جس سے 445نئی آسامیاں پیدا ہونگی اور 403 ملین کی لاگت سے سامان خریداجائے گا۔

سندھ ہائرایجوکیشن کمیشن کے لئے رقم مختص

سندھ ہائرایجوکیشن کمیشن کو مزید مستحکم بنانے کیلئے 987.8 بلین مختص کیے گئے ہیں، یونیورسٹیز کی گرافٹ 569 ملین سے بڑھا کر 987.8 ملین روپےکی گئی ہے ، تمام سرکاری جامعات کی گرانٹ 17.4 ارب سے 25.2 ارب روپے بڑھائی گئی ہے، سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بجٹ کو 13.299 ارب سے بڑھا کر 15.600 ارب کر دیا گیا۔

سندھ حکومت نے ایس ای ایف کے تحت ایکسیلریٹڈ ڈیجیٹل لرننگ پروگرام متعارف کرایا، مذکورہ پروگرام سے اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں کمی آئے گی، صوبے بھر میں 125 مائیکرو اسکولز قائم کیے جائیں گے،ان اسکولز میں 12500 طلبا کو تربیت فراہم کی جائے گی، صوبے بھر میں مفت کتب کی تقسیم کیلئے 2.53 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے وظیفے دیئے جائیں گے جبکہ تباہ شدہ اسکولوں کی بحالی کیلئے 30 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ

گزشہ مالی سال 23-2022 میں مختص 6.9 ارب کے نتیجے میں رواں سال 92 فیصد اضافہ کیا گیا اور آئندہ مالی سال 24-2023 کیلئے 13.4 ارب محکمہ ٹرانسپورٹ کیلئے مختص کئے گئے۔

سندھ حکومت نےآئندہ سال کیلئےانٹراڈسٹرکٹ پیپلز بس سروس کیلئے 6.1 ارب مختص کئے ہیں، پیٹرول اور کرایوں میں اضافے کے باعث مسافروں کو 247 ملین روپے کی سبسڈی دی گئی ، 500 ہائبرڈ بسوں کی خریداری کیلئے 10 ارب روپے مختص کئے گئےہیں۔

وزیراعلیٰ نے بانی قوم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قوم کامیاب نہیں جب تک خواتین انکے شانہ بشانہ نہ ہوں،سندھ حکومت صوبائی معیشت میں خواتین کی شراکت کو بہتر بنانے پر یقین رکھتی ہے۔

محکمہ حقوق و نسواں کے لئے رقم مختص

محکمہ حقوق و نسواں کیلئے آئندہ مالی سال کیلئے 705.983 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، محکمہ حقوق و نسواں کا گزشتہ سال کا بجٹ 644.125 ملین روپے تھا، بینظیروومین ایگریکلچرل ورکرز پروگرام کیلئے 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ضلعی سطح پر سیف ہاؤسز چلانے کیلئے 30 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔

خصوصی افراد کے لئے رقم مختص

جیلوں میں قید خواتین و بچوں کیلئے قائم کیے گئے سپورٹ فنڈ کیلئے 64 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، خصوصی افراد کیلئے آئندہ مالی سال میں 6.1ارب روپے مختص کیےگئے ہیں، گزشتہ مالی 2022-23 میں یہ رقم 3.4 ارب روپےتھی، آئندہ مالی کیلئے خصوصی افراد کی تعلیم کیلئے سندھ حکومت نے 879.500 ملین روپے مختص کیے ہیں، خصوصی افراد پر کام کرنے والے دیگر اداروں کیلئے 250 ملین رکھے گئے ہیں۔

خصوصی افراد کیلئے گاڑیوں کی خریداری کی مد میں سفری سہولیات کیلئے 358 ملین روپے مختص کئے جبکہ معذور افراد کی تعلیم کیلئے مختلف اداروں کیلئے 1.087 ارب روپے کی گرانٹ مختص کی گئی ہے۔

صحت کیلئےمختص شدہ غیر ترقیاتی بجٹ

صحت کیلئے آئندہ مالی سال کی مختص شدہ غیر ترقیاتی بجٹ کیلئے214.547 ارب تجویز کئے گئے، محکمہ صحت کا گزشتہ مالی سال کا بجٹ 196.454 ارب روپے تھا، کارکردگی کی بنیاد پر 1272 صحت مراکز کے انتظامی امور ٹھیکے پر دیئے جائیں گے۔

ایس آئی یو ٹی کراچی کیلئے 15.316 بلین روپے گرانٹ رکھی گئی ہے، کڈنی سینٹر کراچی کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 200 ملین روپے فراہم کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ مویشی و ماہی گیری کیلئے آئندہ مالی سال میں 10.987 ارب روپے رکھے گئے ہیں،لائیو اسٹاک بریڈنگ سروس اتھارٹی کیلئے 150 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

Comments