جمعرات, نومبر 14, 2024
اشتہار

افریقی ملک نے دنیا کی دوسری مہلک ترین وبا سے چھٹکارا حاصل کرلیا

اشتہار

حیرت انگیز

کنشاسا: افریقا کے وسطی ملک کانگو نے دو سال میں مہلک ترین وبا ایبولا وائرس سے چھٹکارا حاصل کرلیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کانگو کے حکام نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے دنیا کی دوسری مہلک ترین وبا کو بلآخر دو سال کے مختصر عرصے میں شکست دے دی۔

وزیر صحت کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کانگو میں گزشتہ دو سال کے دوران ایبولا سے 2 ہزار 277 اموات ہوئیں جو ملک کی 60 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ ہیں۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہ حکومتی اقدامات کے بعد گزشتہ 42 روز سے ایبولا کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا جبکہ متاثرہ مریض بھی تیزی سے صحت یاب ہورہے ہیں۔

مزید پڑھیں: جنوبی افریقہ سے ایبولاوائرس پاکستان منتقل ہونے کا خطرہ

کانگو کے حکومتی ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ایبولا وائرس کو 1976 میں وبا قرار دیا گیا جس نے ملک کے شمال مغربی علاقوں میں تباہی مچائی اور سیکڑوں لوگ اس سے متاثر ہوئے۔

جمہوریہ کانگو کی حکومت نے آج جمعرات کے روز خوش خبری سنائی کہ جس وبا نے صرف مغربی علاقے کے دو ہزار سے زائد انسانوں کی جان لی اُس کو ہم نے شکست دے دی ہے۔

یاد رہے کہ افریقا کے مغربی ممالک میں 2013 سے 2016 کے درمیانی حصے میں ایبولا کی وجہ سے گیارہ ہزار تین سو سے زائد اموات ہوئیں۔

ایبولا وائرس کیا ہے؟

ایبولا ایک ایسا خطرناک وائرس ہے، جس میں مبتلا ستر فیصد مریضوں کی موت ہوجاتی ہیں۔

ایبولا جسم میں کیسے داخل ہوتا ہے؟

 متاثرین کے خون میں تقریباً پانچ دن کے بعد اربوں کی تعداد میں ایبولا ذرات موجود ہوتے ہیں۔ اگر کوئی شخص ان مریضوں کے خون یا ناک، منہ یا دیگر اعضاءسے خارج ہونے والی کسی بھی رطوبت کا شکار ہوجائے تو اس کے جسم میں بھی وائرس داخل ہوجاتا ہے۔

وبا کا پھیلاؤ

یہ وائرس خشک سطحوں جیسے کہ دروازے کا ہینڈل یا میز کی سطح پر بھی گھنٹوں زندہ رہ سکتا ہے اور تھوک، خون اور جنسی رطوبتوں میں بھی زندہ رہتا ہے لہٰذا جہاں بھی مریض کی یہ رطوبتیں موجود ہوں گی وہاں سے یہ دوسرے لوگوں میں منتقل ہوسکتا ہے، اہم بات یہ ہے کہ وائرس ہوا کے ذریعے نہیں پھیلتا۔

ابتدائی علامات

ایبولاوائرس کی ابتدائی علامات میں بخار ، گلے اور سر میں درد سرفہرست ہے، مریض متلی کے ساتھ ہاضمے کی خرابی میں مبتلا ہوجاتا ہے،جس کے بعد جوڑوں اور پٹھوں میں درد، خارش، اور بھوک میں کمی کے علاوہ جگر اور گردوں کی کارکردگی متاثرہو تی ہے۔

احتیاطی تدابیر

طبی ماہرین کے مطابق ایبولا سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر کے طور پر ہاتھ صابن سے دھوکر صاف ستھرے کپڑے سے خشک کرنا چاہئیں، بازار کے بنے مرغوب کھانے کھانے سے اجتناب کریں، گھر کے کونے صوفہ اور ببڈ کے نیچے وقفے وقفے سے جراثیم کُش ادویات کا اسپرے کریں، کمروں کی کھڑکیاں دروازے کھول کر سورج کی روشنی کا مناسب بندوبست کریں کیونکہ ایبولا کا جرثومہ جراثیم کش ادویات، گرمی، سورج کی براہ راست روشنی، صابن اور ڈٹرجنٹس کی موجودگی میں زندہ نہیں رہ سکتا۔

بچاؤ کے لیے کیا کرنا ضروری ہے؟

اگر گھر میں کوئی جانور مر گیا ہے تواس کو فوراً گھر سے باہر منتقل کردیں کیوں کہ مردہ جانوروں کی لاشوں سے بھی یہ مرض پھیل سکتا ہے، پالتو جانوروں کی صحت کا خیال رکھیں اور گھر سے چوہوں کا خاتمہ ممکن بنائیں۔

ایبولا سے موت کیسے ہوتی ہے؟

ایبولا وائرس جسم میں داخل ہوکر مدافعتی نظام کو خبردار کرنے والے خلیوں پر بھاری پروٹین کی تہہ جما دیتا ہے جس کے باعث مدافعتی نظام تباہ ہوجاتا ہے اور  پھر یہ وائرس جسم میں تیزی سے افزائش کرتا ہے، نتیجتاً جسم کے اندرونی خلیے اور خون کی شریانیں تباہ ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور جگہ جگہ سے خون رسنے کے باعث مریض ہلاک ہوجاتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں