تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

چاغی میں تانبے اور سونے کی کان کا تنازع حل

اسلام آباد: بلوچستان کے علاقے چاغی میں تانبے اور سونے کی کانوں کی ترقی سے متعلق کاپر کمپنی سے جاری تنازع حل ہو گیا، حکومت پاکستان، بلوچستان حکومت، اور بیرک گولڈ کارپوریشن میں معاہدے پر دستخط ہو گئے۔

دستخط کی اس تقریب میں وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو نے شرکت کی، ریکوڈک پروجیکٹ کو پاکستانی اداروں، بیرک گولڈ کے ذریعے بحال اور تیار کیا جائے گا۔

50 فی صد حصہ بیرک گولڈ کے پاس رہے گا، جب کہ 50 فی صد شیئر ہولڈنگ پاکستان کی ملکیت ہوگی، یہ شیئر وفاق اور بلوچستان کی صوبائی حکومت کے درمیان مساوی طور پر تقسیم ہوگا، وفاق کا 25 فی صد شیئر 3 سرکاری اداروں میں یکساں طور پر تقسیم کیا جائے گا، جن میں آئل اینڈگیس کارپوریشن، پاکستان پیٹرولیم، اور گورنمنٹ ہولڈنگز لمیٹڈ شامل ہیں۔

ریکوڈک: وزیر اعظم کی جانب سے قوم کے لیے بہت بڑی خوش خبری

بلوچستان کا حصہ ایک کمپنی کے پاس ہوگا، اس کمپنی کی مکمل ملکیت حکومت بلوچستان کے کنٹرول میں ہے، بلوچستان کے لیے وزیر اعظم کے وژن کے ایک حصے کے طور پر منصوبے کے لیے بلوچستان کا حصہ سرمایہ، آپریٹنگ غرض تمام اخراجات وفاق برداشت کرے گی، اور حکومت بلوچستان مائنز کی ترقی پر کوئی خرچ نہیں اٹھائے گی۔

اس منصوبے کے لیے بلوچستان میں تقریباً 10 بلین ڈالر کی سرمایہ کی جائے گی، سرمایہ کاری سے 8000 سے زائد نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی، یہ منصوبہ بلوچستان کو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا وصول کنندہ بنا دے گا۔

ریکوڈک معاہدے پر 25 فی صد حصہ بلوچستان کا ہوگا: شوکت ترین

ریکوڈک منصوبہ دنیا میں بڑے تانبے، سونے کی کان کنی منصوبوں میں سے ایک ہوگا، یہ معاہدہ 3 سال کے دوران کئی ادوار کی بات چیت کے بعد طے پایا ہے، اگست 2019 میں وزیر اعظم نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی، جس میں وفاقی، صوبائی حکومتوں کو بین الاقوامی مشیروں کی مدد حاصل تھی۔

خیال رہے کہ اب حکومت اس معاہدے کو پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے سامنے بھی پیش کرے گی۔

Comments

- Advertisement -