تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

نور مقدم قتل کیس : مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت تمام ملزمان پر فرد جرم عائد

اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر ، والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت جعفر سمیت تمام ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی گئی، ظاہر جعفر نے کہا جیل میں نہیں رہ سکتا،پھانسی دے دیں یا معافی دےدیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت میں نور مقدم کیس کی سماعت ہوئی ، پولیس کی جانب سے مرکزی ملزم ظاہر جعفر ، والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت جعفر سمیت تمام ملزمان کو عدالت پیش کیا گیا۔

دوران سماعت ملزمان عصمت آدم ، ذاکر جعفر ، طاہر ظہور کے وکلا نے عدالت میں دلائل دئیے، ملزم ظاہر جعفر نے مکالمے میں کہا یہ میرا وکیل نہیں ہے مجھے  بولنے کا موقع دیا جائے ، جس پر وکیل رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ میں ملزم ذاکر جعفر کا وکیل ہوں۔

ملزم ظاہر جعفر نے بیان میں کہا میں ایک فون کال کرنا چاہتا ہوں مجھے اجازت دیں ، میں اس کیس کو مضبوط کرنے کے لیے کال کرنا چاہتا ہوں ،جس پر وکیل رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے شواہدناکافی ہیں۔

عدالت نے ملزم کے وکیل رضوان عباسی سے سوال کیا شریک ملزم کون ہے ؟ جس پر ملزم ظاہر جعفر نے الزام عائد کیا کہ میرے ساتھ کھڑے ملزمان نے اس کو مارا ہے، آپ چارج لگا رہے ہیں یا نہیں۔

ظاہرجعفر نے اعتراف کیا کہ میرے ہاتھ سے ہواتھا ہاں میں مانتا ہوں ، مجھے سزا دینی ہے یا معافی دینی ہے میرے ساتھ کیاکریں گے ، جج صاحب یہ میں نے کیا تھا ، پسٹل میرے باپ کا ہے ، م مجھے گھر میں قید کر دیں ،جیل میں مارتے ہیں ، جیل میں نہیں رہ سکتا،پھانسی دے دیں یا معافی دےدیں ، ہم لڑے تھے میری غلطی تھی وہ بھی غصے میں تھی۔

مرکزی ملزم نے نور مقدم کے والد سے مکالمے میں کہا کہ میں اور آپ کی بیٹی پیار کرتے تھے ، 3سال ہم تعلق میں رہے ہیں، میری زندگی آپکےہاتھ میں ہے آپ بچاسکتےہیں ، آپ میری زندگی لینا چاہتے ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔

عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی تاہم تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

Comments

- Advertisement -