تازہ ترین

شیریں مزاری کی نظربندی کالعدم قرار، رہا کرنے کا حکم

اسلام آباد : لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

جسٹس چوہدری عبدالعزیزنے سماعت کی، شیریں مزاری کےوکلابیرسٹرشعیب رزاق اور انیق کھٹانہ عدالت میں پیش ہوئے۔

لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نےشیریں مزاری کی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کاحکم جاری کر دیا۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے وکیل شیریں مزاری سے مکالمے میں کہا کہ درخواست میں آئی جی اسلام آباد کو فریق نہیں بنایا گیا،آئی جی اسلام آباد کوتوہین عدالت نوٹس جاری نہیں کیاجاسکتا۔

جس پر وکیل رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم اپنی درخواست میں ترمیم کردیتےہیں تو جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے فواد چوہدری کیس میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی گئی، عدالت نے حکومت کوشک کافائدہ دےکرتحمل کامظاہرہ کیا۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ شیریں مزاری کے معاملے پر حکم نامہ جاری کریں گے ، عدالت نے پہلےتوہین عدالت نوٹس کےبجائے صرف نوٹس کیاتھا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیاآپ توہین عدالت درخواست میں آئی جی کو فریق بنانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل زینب جنجوعہ نے بتایا کہ استفسارجی، ہم درخواست میں ترمیم کر کے آئی جی کوفریق بنائیں گے تا جسٹس گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ درخواست میں ترمیم ہو جائے پھر دیکھیں گے۔

دوران سماعت جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ اس گرفتاری کا دفاع کر رہے ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا چیف کمشنر نے پنجاب پولیس کی درخواست پر مناسب اقدامات کی ہدایت کی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے چیف کمشنر کے احکامات ماننے،عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کی، یہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرنے کیلئے فِٹ کیس ہے۔

جسٹس حسن اورنگزیب نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ خود کو مزید شرمندہ مت کریں ، کیا آپ چاہتے ہیں آنکھیں بند کر کے غیرقانونی کام ہونےدوں؟ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ ہمیں جیل میں ملاقات کی بھی اجازت نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل حکام روسٹرم پر طلب کرلیا اور استفسار کیا کیا آپ نے انھیں ملاقات سے منع کیا تو جیل پولیس افسر نے بتایا کہ ہم نے ان کی 2ملاقاتیں کرائیں لیکن آخری بار ہفتے کی شام کویہ آئے ، جمیں نے انھیں کہا آپ دیر سے آئے صبح سویرے آجائیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے یہ یاد رکھیں یہ ایم پی او کے تحت جیل میں ہیں کوئی ملزم نہیں ، یہ لوگ کسی کریمنل کیس میں ملزم نہیں۔

Comments

- Advertisement -