برسلز: کرونا وائرس کے ذہنی صحت پر طویل المدت اثرات سے متعلق عالمی ادارہ صحت نے تشویش ناک بیان جاری کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (WHO) نے خبردار کیا ہے کہ ذہنی صحت پر کووِڈ 19 کے اثرات طویل عرصے تک برقرار رہیں گے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق لاک ڈاؤن، قرنطینہ، بے روزگاری اور معاشی خطرات ایسے معاملات ہیں جن سے لوگوں کے ذہن پر طویل المدت اثرات مرتب ہوئے ہیں، ان اثرات کو ڈبلیو ایچ او نے ذہنی صحت کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
The pandemic has had an immediate impact on the physical health of many. But the full impact on #MentalHealth will be long-term pic.twitter.com/GSY96s6ZA5
— WHO/Europe (@WHO_Europe) July 22, 2021
صحت کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ صورت حال میں وبا کی وجہ سے ذہنی صحت پر پڑنے والے اثرات طویل المیعاد ہوں گے۔ ڈبلیو ایچ او کے یورپی ریجنل ڈائریکٹر ہنس کلوگی نے اس تناظر میں ذہنی صحت کو بنیادی انسانی حق تسلیم کرنے پر زور دیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق یورپ اور دنیا بھر میں کروڑوں لوگ کووڈ نائنٹین کے نتائج سے نبردآزما ہیں، جب کہ چالیس لاکھ سے زائد لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، بے شمار کاروبار تباہ ہو گئے، جس کی وجہ سے وبا سے مینٹل ہیلتھ کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ہنس کلوگی نے ایک انٹرویو کے دوران نئے کرونا وائرس کے لیبارٹری میں تیاری کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ سارس 1 وائرس کے منبع کی تلاش میں ماہرین کو تقریباً 2 سال لگے تھے، اس کے بعد وائرس اور ابتدائی میزبان کے درمیان تعلق کا تعین کیا جا سکا تھا، اس لیے یہ نارمل ہے کہ اس میں وقت لگتا ہے۔