لیڈی چیٹرلی کا عاشق وہ ناول تھا جس پر ڈی ایچ لارنس کو فحش نگار کہا گیا ان کے ناول پر پابندی عائد کردی گئی اور مقدمات چلے، لیکن بعد میں یہی ناول دنیا بھر میں خوب فروخت ہوا اور لارنس کی بہترین تصنیف کہلایا۔ برطانوی مصنف ڈی ایچ لارنس کے ناول اور نظمیں پیچیدہ انسانی جذبات اور بعض حساس سماجی موضوعات کا احاطہ کرتی ہیں۔
ادیب، شاعر اور نقاد ڈی ایچ لارنس کا یہ تذکرہ کے ان کے یومِ وفات کی مناسبت سے کیا جارہا ہے۔ فرانس میں قیام کے دوران 2 مارچ 1930 کو لارنس انتقال کرگئے تھے۔
ڈی ایچ لارنس کی زندگی کی روداد بیان کرنے سے پہلے مختصراََ مذکورہ متنازع ناول کے بارے میں جان لیں جس نے بیسویں صدی کے وسط میں عالمی ادب میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ اس ناول کو اخلاقی قدروں کی پامالی اور فحاشی کو فروغ دینے والا ناول قرار دیتے ہوئے امریکہ، برطانیہ سمیت غیرمنقسم ہندوستان، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان اور دیگر ممالک میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس کے مصنف پر مقدمات دائر کیے گئے مگر بالآخر دنیا کو اسے انسانی نفسیات، اور اس کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتا ایک بہترین ناول تسلیم کرنا پڑا۔ یہ ناول جنگل کے ایک معمولی رکھوالے اور اعلیٰ طبقے کی ایک مہذب عورت کی وابستگی کا افسانہ ہے جس کے بارے میں بڑے ادیبوں کا کہنا تھا کہ اس ناول میں جنسیت کے پہلو کو جس خوبی سے بیان کیا گیا ہے وہ حقیقت افروز اور موسیقی ریز ہے۔ اس میں ہوس ناکی اور شہوت انگیزی کے بجائے وہ جذبات ہیں جو شاید اونچے طبقے کی مروجہ نام نہاد قدروں کی بنیادوں کو ہلا دیتے ہیں۔
انگریز ناول نگار ڈیوڈ ہربرٹ لارنس المعروف ڈی ایچ لارنس انگلستان کے صنعتی علاقے نوٹنگھم شائر میں 1885ء کو پیدا ہوئے۔ یہ ایک غریب گھرانے کے فرد تھے اور ان کے والد ان پڑھ کان کن تھے۔ لیکن والدہ اپنی شادی سے پہلے ایک اسکول ٹیچر رہی تھیں۔ انھوں نے لارنس کو پڑھایا اور اسی زمانہ میں لارنس نے شاعری اور فکشن لکھنا شروع کر دیا۔ ان کا پہلا ناول1911ء میں شائع ہوا۔ لارنس نے محکمہ تعلیم میں ملازم ہوچکے تھے اور اس ناول کی اشاعت کے بعد انھیں نوکری سے استعفیٰ دینا پڑا کیونکہ وہ ٹی بی کا شکار ہوگئے تھے۔ یہی موقع تھا جب لارنس نے تخلیقی سفر پر توجہ دی۔ دو برس بعد نیا ناول منظر عام پر آیا اور پھر وہ مزید کہانیاں تخلیق کرنے لگے۔ لارنس نے اپنے ایک جرمن پروفیسر کی بیوی سے شادی کر لی اور 1928ء میں اپنا متنازع ناول بھی شایع کروایا۔ لارنس نے مختصر کہانیوں کے بھی 9 مجموعے شائع کروائے اور یہ کہانیاں، جذبات و ذہانت اور تخلیقی ہنر مندی کا شاہکار سمجھی جاتی ہیں۔ لارنس نے اپنی کہانیوں میں نفسیاتی موضوعات اور ورکنگ کلاس کو موضوع بنایا۔ انھوں نے ادبی تنقید بھی لکھی، ڈرامے اور خطوط کے علاوہ مختلف شخصیات پر مضامین بھی تحریر کیے۔
لارنس کی تحریریں جنسیت، جذباتی صحت، بے ساختگی اور جبلت جیسے مسائل کو موضوع بناتی ہیں، جو اس دور میں قدامت پسند سوچ کی وجہ سے متنازع اور ناگفتہ بہ تھے۔ انھیں اپنے افکار و خیالات کی وجہ سے معاشرے میں ناپسندیدگی کا سامنا کرنا پڑا اور اپنی مختصر زندگی کے دوسرے نصف حصے میں سرکاری طور پر سنسر شپ اور اپنے تخلیقی کام کی غلط تشریحات کے بعد خود ساختہ جلا وطنی میں گزارے۔