تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

اردو کے ممتاز رومانوی شاعر عندلیب شادانی کی برسی

اردو کے نام وَر شاعر، ادیب، نقّاد، محقّق اور مترجم ڈاکٹر عندلیب شادانی 1969ء میں آج ہی دن وفات پاگئے تھے۔ حکومتِ پاکستان نے ان کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں ستارہ امتیاز عطا کیا تھا۔

عندلیب شادانی کا شمار اردو کے ممتاز رومانی شاعروں میں ہوتا ہے۔ ان کی ایک غزل بہت مقبول ہوئی جس کا یہ شعر آپ کے ذہن کے کسی گوشے میں بھی محفوظ ہوگا۔

دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو
آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو

عندلیب شادانی نے شاعری کے علاوہ کہانیاں اور تنقیدی و سوانحی مضامین بھی لکھے۔

وہ یکم مارچ 1904ء کو سنبھل ضلع مراد آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ پنجاب یونیورسٹی سے فارسی ادبیات میں ایم اے کیا اور 1934ء میں لندن یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ کچھ عرصے تک ہندو کالج دہلی میں اردو اور فارسی کے لیکچرر رہے اور اس کے بعد ڈھاکہ یونیورسٹی میں لیکچرر مقرر ہوئے۔ وہیں ان کا انتقال ہوا اور ڈھاکہ میں ہی تدفین ہوئی۔

’نشاط رفتہ‘ کے نام سے ان کا شعری مجموعہ شائع ہوا جسے بہت پذیرائی ملی۔ دیگر تصانیف نقش بدیع، اردو غزل گوئی اور دورِ حاضر، سرودِ رفتہ، سچی کہانیاں، نوش و نیش تحقیق کی روشنی میں، جدید فارسی زبان پر فرانسیسی کے اثرات کے نام سے منظرِ عام پر آئیں۔

عندلیب شادانی کا یہ شعر بھی زباں زدِ عام ہے۔

جھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دہراتی ہے
اچھا میرا خوابِ جوانی تھوڑا سا دہرائے تو

Comments

- Advertisement -