تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

آج نام وَر جاسوسی ناول نگار ابنِ صفی کی برسی منائی جارہی ہے

آج شہرۂ آفاق جاسوسی ناول نگار ابنِ صفی کا یومِ وفات منایا جارہا ہے، لیکن 26 جولائی ان کی تاریخِ پیدائش بھی ہے۔ ابنِ صفی اپنی 52 ویں سال گرہ کے دن 1980ء میں وفات پاگئے تھے۔

ان کا اصل نام اسرار احمد تھا۔ ابنِ صفی 1928ء کو قصبہ نارہ، ضلع الہ آباد میں‌ پیدا ہوئے۔ انھوں نے اپنے قلمی نام سے دنیا بھر میں‌ پہچان بنائی اور اردو زبان میں جاسوسی ادب کے اوّلین اور مقبول ترین قلم کار کی حیثیت سے آج بھی یاد کیے جاتے ہیں۔

ابنِ صفی شاعر بھی تھے۔ انھوں نے اپنے تخلیقی سفر کا آغاز غزل گوئی سے کیا۔ انھوں نے اسرار ناروی کے نام سے شاعری کی اور بعد میں نثر کی طرف متوجہ ہوئے تو طغرل فرغان کے نام سے طنزیہ اور مزاحیہ مضامین لکھے۔ 1952ء میں ابنِ صفی نے جاسوسی کہانیاں‌ اور پھر باقاعدہ ناول لکھنے کا سلسلہ شروع کیا اور یہی ان کی شہرت اور مقبولیت کا سبب بنا۔

ان کا پہلا ناول ’’دلیر مجرم‘‘ تھا جو 1952ء میں ہندوستان سے شایع ہوا۔ اسی سال ابنِ صفی ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور یہاں انھوں نے ’’عمران سیریز‘‘ کے نام سے جاسوسی کہانیاں لکھنے کا سلسلہ شروع کیا، اس عنوان کے تحت ان کا پہلا ناول ’’خوفناک عمارت‘‘ اکتوبر 1955ء میں شائع ہوا۔ وہ جلد ہی کہانیوں اور ناولوں کے رسیا قارئین میں مقبول ہوگئے، انھوں نے اس سلسلے کے مجموعی طور پر 120 ناول تحریر کیے اور ان کا آخری ناول ’’آخری آدمی‘‘ تھا جو ان کی وفات کے بعد 11 اکتوبر 1980ء کو شائع ہوا۔ فریدی، عمران اور حمید ان کی جاسوسی کہانیوں‌کے مقبول ترین کردار ہیں۔

عمران سیریز کی مقبولیت کے دنوں میں اکتوبر1957ء میں ابنِ‌ صفی نے یہاں جاسوسی دنیا کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا تو پاکستان میں ان کا پہلا ناول ’’ٹھنڈی آگ‘‘ تھا۔ 1960ء سے 1963ء کے دوران ابنِ صفی شیزوفرینیا کے مرض میں مبتلا رہے جس کی وجہ سے تین سال تک ان کا کوئی ناول شائع نہیں ہوا۔ 1963ء میں ابنِ صفی کی صحت یابی کے بعد ان کا ناول ’’ڈیڑھ متوالے‘‘ شائع ہوا تو ان کے مستقل قارئین نے زبردست پذیرائی دی اور ناول کو ہاتھوں ہاتھ لیا، کہتے ہیں صرف ہفتے بھر میں ناشر کو اس کا دوسرا ایڈیشن شائع کرنا پڑا جو اردو فکشن کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔

ابن صفی کے دو ناولوں پر فلم بھی بنائی گئی تھی۔ پاکستان کے اہم ادیبوں اور قلم کاروں ہی نے نہیں بلکہ ابنِ صفی کی تخلیقات کو نام وَر غیر ملکی ادیبوں اور نقّادوں نے بھی سراہا اور انھیں سرّی ادب کا بڑا قلم کار مانا ہے۔

کراچی میں‌ وفات پانے والے ابنِ صفی پاپوش نگر کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔ حکومتِ پاکستان نے بعد از مرگ انھیں ستارۂ امتیاز سے نوازا۔

Comments

- Advertisement -