تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کامران مرزا کی بارہ دری سے وابستہ مغل دور کی تلخ یادیں

لاہور میں کامران کی بارہ دری اپنے طرزِ تعمیر کا ایک نمونہ اور اس وقت کے حکم راں کی ایک یادگار ہے۔ اسے مغل شہنشاہ ظہیر الدین محمد بابر کے بڑے بیٹے کامران مرزا نے بنوایا تھا اور یہ اسی کے نام سے موسوم ہے۔

کامران مرزا نے یہاں صرف بارہ دری نہیں بلکہ اس کے آس پاس ایک شان دار مغل باغ بھی تعمیر کروایا تھا۔ جج عبدالطیف نے ”تاریخِ لاہور میں اس کا خصوصی تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے“ یہ مستحکم و مضبوط پرانی عمارت اپنی عالی شان اور بلند و بالا محرابوں کے ہمراہ دریائے راوی کے دائیں کنارے پر کھڑی ہے۔

آج کامران مرزا کا یومِ‌ وفات ہے۔ بابر کے بعد مغلیہ سلطنت کا وارث کامران مرزا کا سوتیلا بھائی نصیر الدین محمد ہمایوں بنا۔ کہتے ہیں اس نے فراخ دلی سے اس وقت کے لاہور کا یہ علاقہ اپنے بھائی کامران مرزا کو سونپ کر حکم راں بنا دیا، مگر ان میں دشمنی اور شاہی رقابت ہوگئی۔ یہ بھی کہتے ہیں کہ کامران نے لاہور پر قبضہ کر لیا تھا۔

کامران مرزا نے 1530ء میں شہر میں اپنا باغ تعمیر کروایا تھا۔ اسی باغ میں اس نے 1540ء میں یہ بارہ دری تعمیر کروائی، جو لاہور میں تعمیر کی جانے والی پہلی مغلیہ عمارت بھی کہلاتی ہے۔

کامران مرزا مغلیہ سلطنت کے بانی مغل شہنشاہ ظہیرالدین بابر کا دوسرا بیٹا تھا۔ اس کا سنِ پیدائش 1512ء لکھا گیا ہے، وہ بابر کی بیوی گل رخ بیگم کے ہاں کابل میں پیدا ہوا تھا۔ مغل تخت کے وارث نصیرالدین ہمایوں اور کامران مراز میں دشمنی کا نتیجہ وہی نکلا جو تاج و تخت کے پیچھے ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔ کامران کو پسپائی اختیار کرنا پڑی اور کہتے ہیں کہ سوتیلے بھائی ہمایوں نے اسے اندھا کروا دیا اور بعد میں حج کے لیے مکّہ روانہ کردیا۔

5 اکتوبر 1557ء کو کامران نے وہیں وفات پائی۔

Comments

- Advertisement -