تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

نام وَر ادیب اور افسانہ نگار محمود تیمور کی برسی

محمود تیمور مصر کے معروف ادیب اور افسانہ نگار تھے جنھوں نے 1973ء میں آج ہی کے دن وفات پائی۔ انھیں عربی ادب میں دورِ جدید میں افسانے اور مختصر کہانیوں کی بنیاد رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

قلم کاروں نے انھیں عربی ادب کا موپاساں اور عرب کا شیکسپئیر بھی لکھا ہے۔ وہ 16 جولائی 1894ء کو مصر میں شہر قاہرہ کے ایک قدیم قصبے کے ایسے گھرانے میں‌ پیدا ہوئے جو علم و ادب کے حوالے سے معروف تھا۔ ان کے دادا ترک نژاد مصری رئیس اسماعیل پاشا تیمور اپنے شوقِ مطالعہ اور ذخیرہ کتب کے لیے مشہور تھے اور اسی ماحول میں‌ آنکھ کھولنے والے محمود تیمور کے والد ادیب بنے جن کا نام علاّمہ احمد توفیق تیمور پاشا تھا۔ یہی نہیں محمود تیمور کی پھوپھی بھی شاعرہ تھیں جب کہ ایک بھائی محمد تیمور معروف عربی ادیب تھے۔

محمود تیمور کو بھی شروع ہی سے گھر میں کتابیں میسر آئیں اور مطالعہ کا شوق پروان چڑھا۔ انھوں نے زرعی اسکول میں تعلیم حاصل کی، لیکن ٹائیفائیڈ کا شکار ہونے کے باعث تعلیم مکمل نہ کرسکے اور کئی ماہ بستر پر گزارے۔ اس دوران گھر میں موجود کتابیں پڑھتے ہوئے خود بھی لکھنے کی طرف مائل ہوئے۔ ان کے بھائی محمد تیمور نے اس مرحلے پر ان کی راہ نمائی کی اور گھر میں اپنی حوصلہ افزائی اور تعاون کے سبب باقاعدہ لکھاری بنے۔

انھوں نے نوجوانی میں وزارتِ خارجہ میں ملازمت حاصل کی اور اس زمانے میں یورپ گئے جہاں قیام کے دوران مغربی ادب کا مطالعہ کیا۔ وہ موپاساں، چیخوف اور خلیل جبران کی تحریروں سے متاثر ہوئے اور مصر لوٹنے کے بعد جدید عربی ادب کی بنیاد رکھی اور عربی افسانے کو بین الاقوامی معیار دیا۔

محمود تیمور القصۃ نامی رسالے مدیر بھی رہے جس میں ان کی کئی مختصر کہانیاں شایع ہوئیں، 1925 ء میں ان کا مختصر کہانیوں کا پہلا مجموعہ ‘‘ما تراہ العيون’’ شایع ہوا اور بعد میں‌ مزید مجموعے سامنے آئے۔

محمود تیمور نے عربی زبان میں کئی مقبول کہانیاں قارئین کو دیں جب کہ ان کے سات ناول بھی شایع ہوئے۔ انھوں نے سفر نامے بھی تحریر کیے اور ادبی مضامین لکھتے رہے۔ ان کے کئی افسانوں پر مصر میں ڈرامے اور فلمیں بنائی گئیں۔ محمود تیمور کی کئی کہانیوں کے تراجم بھی خاصے مقبول ہوئے۔

عربی ادب کے اس نام وَر تخلیق کار نے بین الاقوامی ادبی کانفرنسوں میں شرکت کی اور ایک موقع پر پاکستان بھی آئے۔

محمود تیمور نے 80 برس کی عمر میں سوئٹزر لینڈ کے شہر لوزان میں وفات پائی۔

Comments

- Advertisement -