تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

اردو اور پنجابی زبان کی معروف ادیب اور شاعرہ توصیف افضل کا تذکرہ

افضل توصیف اردو اور پنجابی کی معروف ادیب اور شاعرہ تھیں جن کی زندگی جدوجہد سے عبارت تھی۔

انھوں نے ہر دور میں آمریت کی مخالفت کی جب کہ ضیا دور میں سیاسی مخالفت میں‌ گواہی دینے پر زرعی اراضی کی پیشکش کو ٹھکرایا اور جلا وطنی بھی کاٹی، لیکن اپنے افکار و نظریات سے تائب نہ ہوئیں۔ 30 دسمبر 2014ء کو افضل توصیف دنیا سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہوگئی تھیں۔ آج ان کا یومِ وفات ہے۔

صنفی امتیاز، عدم مساوات کے خلاف اور عوام کے حقوق کی بحالی کے لیے دردمندی سے لکھے گئے ان کے مضامین اور کالموں کے علاوہ کئی کتابیں‌ ان کی یادگار ہیں۔

انھیں 2010ء میں حکومتِ پاکستان نے تمغائے حسنِ کارکردگی سے نوازا تھا۔ افضل توصیف 18 مئی 1936ء کو متحدہ ہندوستان کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا خاندان تقسیم کے بعد پاکستان آگیا۔ یہاں لاہور میں قیام کیا، لیکن والد کا تبادلہ کوئٹہ کردیا گیا اور یوں‌ ان کی زندگی کا ایک سہانا دور کوئٹہ میں بسر ہوا۔ پرورش اور تعلیم کوئٹہ میں ہوئی۔ لاہور سے ایم اے (اردو) اور ایم اے (انگریزی) کرنے کے بعد انھوں نے ملازمت کا آغاز بطور لیکچرر اسٹاف کالج کوئٹہ سے کیا۔ ازاں بعد مستقل لاہور آگئیں اور لیڈی مکلیکن کالج میں پڑھانا شروع کیا جس کا نام بعد میں ایجوکیشن کالج ہو گیا۔ وہ عمر بھر تدریس کے پیشے سے وابستہ رہیں۔

اس دوران ان کے علمی اور ادبی مشاغل جاری رہے اور متعدد تصانیف منظرِ عام پر آئیں‌ جن میں ‘زمیں پر لوٹ آنے کا دن، شہر کے آنسو، سوویت یونین کی آخری آواز، کڑوا سچ، غلام نہ ہوجائے مشرق، لیبیا سازش کیس، ہتھ نہ لاکسمبڑے، تہنداناں پنجاب، من دیاں وستیاں شامل ہیں۔ ان اردو اور پنجابی زبان میں کہانیاں‌ اور افسانے مختلف ادبی جرائد کی زینت بنے اور کتابی شکل میں‌ بھی شایع ہوئے۔

Comments

- Advertisement -