اشتہار

عبدالستار صدیقی: املا انشا اور الفاظ کے مآخذ کی تحقیق میں‌ ان کی سعیِ بلیغ قابلِ رشک ہے

اشتہار

حیرت انگیز

اردو زبان و ادب میں ڈاکٹر عبدالستار صدیقی کی تحقیقی اور تنقیدی بصیرت نے انھیں اپنے معاصرین میں‌ ممتاز کیا۔ ان کی تصنیفات، وقیع علمی مقالات اور مضامین سے ہر دور میں‌ استفادہ کیا گیا ہے۔ آج اس یگانہ روزگار اور ہمہ جہت شخصیت کا یومِ وفات ہے۔

ڈاکٹر عبدالستار صدیقی نے اپنی کاوشوں سے تحقیق کو ایک مستقل فن بنا دیا۔ وہ لسانی تحقیق میں یدِ طولیٰ رکھتے تھے۔ املا انشا، الفاظ کے مآخذ کی تحقیق اور تاریخ کے حوالے سے ان کی سعیِ بلیغ اور محنتِ شاقّہ قابلِ رشک ہے۔ 28 جولائی 1972ء کو ڈاکٹر عبدالستار صدیقی الہٰ آباد (بھارت) میں وفات پاگئے تھے۔

متعدد زبانوں پر عبور رکھنے والے ڈاکٹر عبدالستار صدیقی سے بالواسطہ یا بلاواسطہ فیض اٹھانے والوں میں ہندوستان کی عالم فاضل شخصیات اور مشاہیر بھی شامل تھے۔ بابائے اردو مولوی عبدالحق کو بھی ان کی راہ نمائی اور مدد حاصل رہی، کیوں کہ وہ حیدرآباد دکن اور پاکستان میں بھی اردو املا اور لغت نویسی کے حوالے سے کاموں میں‌ مصروف تھے اور اس دوران انھیں دشواری پیش آتی اور زبان کو سمجھنے کی ضرورت پڑتی تھی۔

- Advertisement -

ڈاکٹر صاحب عربی، فارسی، اردو، ہندی، سنسکرت، انگریزی، لاطینی، جرمن، پہلوی یا درمیانے عہد کی فارسی کے علاوہ عبرانی اور سریانی زبانوں سے بھی واقف تھے۔ وہ 1912ء سے 1919ء تک یورپ خصوصاً جرمنی میں قیام پذیر رہے اور متعدد یورپی زبانیں بھی سیکھیں۔ ان کا زبانوں کی تاریخ اور الفاظ کے مآخذ کا علم حیرت انگیز تھا۔

ڈاکٹر صاحب نے کئی اہم موضوعات کو اپنی تحقیق میں شامل کیا جو اس زمانے میں‌ کسی کے لیے بھی نہایت مشکل اور وقت طلب کام تھا۔ ان میں سے ایک تحقیقی کام وہ فارسی الفاظ تھے جو اسلام کی آمد سے قبل کلاسیکی عربی کا حصّہ رہے۔ ان کی تحقیقی کاوش وفات کے 30 برس بعد مشفق خواجہ کی کوشش سے ‘مرابتِ رشیدی’ کے عنوان سے شایع ہوئی۔ اس میں اُن عربی الفاظ پر مباحث شامل ہیں جو دیگر زبانوں خصوصاً فارسی سے آئے تھے۔

ڈاکٹر صاحب کے مضامین کئی اردو جرائد میں شائع ہوا، اور افسوس کی بات ہے کہ ان کے مقالات اور مضامین کو بہت کم یکجا کیا جاسکا اور وہ کتابی شکل میں محفوظ نہیں‌ کیے گئے۔ اس کی ایک وجہ خود ڈاکٹر صاحب کی علمی و تحقیقی مصروفیات تھیں جس کے سبب وہ اپنے مضامین کو اشاعت کے بعد جمع یا محفوظ نہیں رکھ سکے۔

عبدالستار صدیقی 26 دسمبر 1885ء کو یو پی کے ایک قصبے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد اس زمانے کی مرفّہ الحال اور اردو زبان میں‌ علم و فنون کی سرپرستی کے لیے مشہور ریاست، حیدرآباد دکن میں‌ ملازم تھے، یوں ڈاکٹر صدیقی کی ابتدائی تعلیم دکن اور گلبرگہ میں ہوئی۔ بی اے اور ایم اے کی اسناد لینے کے بعد وہ اسکالر شپ پر جرمنی چلے گئے جہاں جدید فارسی، لاطینی، سریانی، عبرانی اور سنسکرت زبانیں سیکھنے کا موقع ملا۔ 1917ء میں عربی قواعد پر تحقیق کے لیے انھیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی گئی۔

1919ء میں ہندوستان واپس آنے کے بعد انھوں نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور بعد ازاں حیدر آباد دکن کی عالمی شہرت یافتہ جامعہ عثمانیہ میں تدریس سے وابستہ ہوگئے۔ اسی دوران وہ ڈھاکہ یونیورسٹی میں عربی اور اسلامیات کے شعبے کے سربراہ بھی منتخب ہوئے۔

ڈاکٹر عبدالستار صدیقی کی دو لغات منتخاب الالغت (عربی) اور فرہنگِ رشیدی (فارسی) کو مصدقہ مانا جاتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں