تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

ہارٹ‌ اٹیک کے نتیجے میں کن لوگوں‌ کی اموات ہوتی ہیں؟ جانیے

آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ ہارٹ اٹیک کے نتیجے میں کسی کا انتقال ہوگیا جبکہ کوئی ایسا بھی تھا جسے سنگین اٹیک ہوا مگر اُس کی زندگی محفوظ رہی۔

ہارٹ اٹیک چاہیے معمولی ہو یا شدید نوعیت کا اس کا اثر ایک جیسا ہوتا ہے مگر جو لوگ اسے برداشت کرلیتے ہیں وہ بچ جاتے ہیں جبکہ کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی زندگی ختم ہوجاتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق عام طور پر ایسا ہارٹ اٹیک موت کا باعث بنتا ہے جس میں دل کی دھڑکن غیر مستحکم ہوتی ہے اور دل کو نقصان پہنچتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ہارٹ اٹیک کے دوران دل کی غیر مستحکم دھڑکن آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے، جو دل کے نچلے حصے سے شروع ہوتی ہے، اسی کے نتیجے میں مریض کو بہت زیادہ گھبراہٹ ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: کرونا اور ہارٹ اٹیک کی گہری مماثلث سامنے آگئی

طبی ماہرین نے اب کی بار ہونے والے تحقیقی مطالعے میں اس بات کا مشاہدہ کیا کہ آیا وہ کون لوگ ہیں جن کی ہارٹ اٹیک کے نتیجے میں موت ہوجاتی ہے اور اس سے کس طرح محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے ماضی میں ہونے والے دس مطالعاتی تجزیوں کی رپورٹس کی تفصیلات کو جمع کیا اور ان کا بغور مشاہدہ کیا۔

یورپین جرنل آف پرینیٹو کارڈیالوجی نامی طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ متحرک طرز (چاق و چوبند، پھرتیلی) زندگی ہارٹ اٹیک سے فوری موت کے خطرے کو کم کرسکتی ہے۔

ماہرین نے تحقیق کے دوران اس بات پر بھی غور کیا کہ ہارٹ اٹیک کے دوران یا بعد میں جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تحقیق میں ماہرین کے سامنے یہ بات آئی کہ جسمانی سرگرمیوں اور ہارٹ اٹیک سے موت کے خطرے کے درمیان گہرا تعلق موجود ہے۔

تحقیقی نتائج میں ماہرین کے سامنے یہ بات آئی کہ جو لوگ جسمانی طور پر سست یا ورزش سے دور رہتے ہیں، عام طور پر ہارٹ اٹیک کے دوران اُن کی اموات واقع ہوجاتی ہیں کیونکہ تھوڑا سا دباؤ اُن کے دل کی دھڑکن کو غیر مستحکم کردیتا ہے۔

ماہرین نے تحقیق کے دوران 28 ہزار سے زائد مریضوں کا ڈیٹا دیکھا جن میں سے 3 ہزار 100 کے قریب لوگ ایسے تھے جن کی ہارٹ اٹیک کے دوران موت ہوئی جبکہ 4 ہزار 975 ایسے تھے جو 28 دن کے اندر موت کے منہ میں چلے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین میں ظاہر ہونے والی ہارٹ اٹیک کی علامات

تحقیقی ماہرین کے مطابق جسمانی طور پر متحرک رہنا (باقاعدگی سے ورزش کرنا) ہارٹ اٹیک کے بعد موت کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو لوگ معتدل اور سخت زندگی گزارنے کے عادی ہیں اُن کے ہارٹ اٹیک کے دوران موت کے امکانات سست افراد کے مقابلے میں 45 فیصد تک کم ہیں۔

تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں اور باقاعدگی سے ورزش کر کے ہارٹ اٹیک کے بعد موت کے خطرے کو کئی فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے، ہفتے میں کم از کم ڈیڑھ سو منٹ معتدل یا 75 منٹ سخت ورزش موت سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -