تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

بین الااقوامی اداروں سے تحقیقات کا مطالبہ ملکی معاملات میں‌ مداخلت ہے، سعودی عرب

ریاض : سعودی حکام نے جمال خاشقجی کے قتل کی بین الااقوامی اداروں کے تحت تحقیقات کے دباؤ کو ملکی معاملات میں مداخلت قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں شکوک کے باعث عالمی برادری کی جانب سے سعودی عرب پر زور دے رہے ہیں کہ قتل کی تفتیش بین الااقوامی تحقیقاتی اداروں سے کروائی جائے۔

سعودی حکام کی جانب سے عالمی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب انصاف کے تقاضے پوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وفد کے سربراہ کا کہنا تھا ہماری حکومت صحافی کے قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف ہر ممکن اقدام کررہی ہے، ہم مجرمان کو منطقی انجام تک ضرور پہنچائیں گے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں امریکا کے علاوہ 36 ممالک نے سعودی عرب کو تنقید کا نشاتہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’سعودی عرب میں اپنے حقوق کےلیے آواز اٹھانے والے افراد کو انسداد دہشت گردی کے تحت قید کردیا جاتا ہے‘۔

ہیومن رائٹس کونسل کا کہنا تھا کہ سعودی عرب خاشقجی قتل کیس میں اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کرے۔

مزید پڑھیں : انسانی حقوق کی پامالی پر اقوام متحدہ میں سعودی عرب کو تنقید کا سامنا

ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی خصوصی تفتيش کار ايگنس کيلامارڈ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سعودیہ میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں سے پردہ اٹھائے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ رياض حکومت کی جانب سے اس پوری پيش رفت پر فی الحال کوئی رد عمل سامنے نہيں آيا ہے۔

مزید پڑھیں : جمال خاشقجی کے قتل میں حکومت ملوث نہیں‘ سعودی وزیرخارجہ

یاد رہے کہ بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں باالخصوص وژن 2030 کے شدید ناقد تھے اور سعودی عرب میں سعودی شاہی خاندان کے خلاف قلم کی طاقت دکھانے والے صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوتے ہی امریکا جلاوطن ہوگئے تھے۔

Comments

- Advertisement -