الجزیرہ کی فیکٹ چیکنگ ایجنسی ’سناد‘ کی جانب سے سیٹلائٹ تصاویر پر کیے گئے تجزیے میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل نے جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں درجنوں مکانات کو تباہ کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق مصر اور غزہ کے درمیان رفح کے مقام پر کراسنگ مئی 2024 میں اسرائیل نے بند کر دی تھی۔ فیکٹ چیکنگ ایجنسی کے مطابق 19 اور 21 جنوری 2025 کے درمیان لی گئیں تصاویر میں دکھایا گیا کہ اسرائیلی فوج نے رفح کراسنگ پر مورچے تعمیر کر رکھے ہیں۔
سناد کے مطابق رفح کراسنگ کے بالکل شمال میں ایک نئی فوجی چوکی قائم کی گئی ہے، اسرائیلی فوج نے اس کے اردگرد 1.7 کلومیٹر سڑک بھی تعمیر کی ہے۔
اسرائیلی فوج نے نہ صرف رفح کے ہزاروں باشندوں کو ان کی رہائش گاہوں سے دور رکھا ہوا ہے بلکہ گھر جانے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں پر گولیاں چلا کر انہیں زخمی یا شہید کر رہی ہے۔
فلسطینی دفاعی تجزیہ کار حمزے عطار کہتے ہیں کہ اسرائیل ایک ایسا بفر زون تعمیر کر رہا ہے جو کسی بھی قسم کے جنگجوؤں یا تکنیکی لحاظ سے کسی دشمن کو دور دھکیلنے میں مدد کرے گا۔
19 جنوری 2025 کو ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے میں اسرائیل نے 50ویں دن تک اپنے فوجیوں کو مکمل طور پر واپس بلانے سے پہلے علاقے میں اپنی افواج کو کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
تاہم 19 جنوری اور 1 فروری 2025 کے درمیان لی گئی سیٹلائٹ تصاویر پر کیے گئے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیلی فوج نے علاقے میں تعمیراتی کام جاری رکھا ہوا ہے، رفع شہر کے اندر 64 عمارتوں کو منہدم اور بلڈوز کر دیا ہے۔
گھروں اور عمارتوں کی مسماری مصر کی سرحد سے صرف 700 میٹر کے فاصلے پر کی گئی۔ سناد نے سرحد سے 750 میٹر کے فاصلے پر رفح کے مغرب میں واقع تل السلطان میں مسمار کیے گئے کم از کم چھ مکانات کی بھی نشاندہی کی۔
غزہ میں وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے کہتے ہیں کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے نافذ ہونے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں 118 افراد شہید ہو چکے ہیں۔
غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے علاوہ اسرائیل ضروری انسانی امداد خوراک، ایندھن، خیمے اور ہنگامی پناہ گاہوں کی غزہ میں داخلے کی اجازت بھی نہیں دے رہا۔
رفح کے میئر احمد الصوفی نے کہتے ہیں کہ شہر کے زیادہ تر باشندے بے گھر ہیں، ایک اندازے کے مطابق 200,000 افراد المواسی خان یونس کے علاقے اور غزہ کے دیگر مقامات پر پناہ لیے ہوئے ہیں جو گھر واپس نہیں آ سکتے۔
احمد الصوفی نے بتایا کہ اندازے کے مطابق رفح میں 90 فیصد گھر مکمل تباہ ہوگئے جبکہ تقریباً 52,000 ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔
(تصاویر بشکریہ الجزیرہ ٹی وی)