بیجنگ: چین میں چھ کروڑ 60 لاکھ سال قدیم انڈے میں موجود ڈائنوسار کا فوسل دریافت ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سائنس دانوں نے اعلان کیا ہے کہ کم از کم 66 ملین سال قدیم ایک شان دار طور پر محفوظ شدہ ڈائنوسار ایمبریو دریافت ہوا ہے جو مرغی کی طرح اپنے انڈے سے نکلنے کی تیاری کر رہا تھا۔
یہ دریافت چین کے شہر گینژو میں ہوئی ہے، ڈائنوسار کا بچہ انڈے سے نکلنے کے لیے تیار تھا، لیکن شاید دنیا میں آنے کی اس کی قسمت نہیں تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے انھیں ڈائنوسارز اور آج کے پرندوں کے درمیان تعلق کے بارے میں مزید جاننے کا موقع ملا، یہ ایک ایسا فوسل ہے جسے پرندوں میں انڈے سے نکلنے سے پہلے دیکھا جاتا ہے، یہ ایک بغیر دانتوں والا تھیروپوڈ ہے، جسے بے بی ینگلیانگ کا نام دیا گیا ہے۔
برمنگھم یونیورسٹی کے محقق فیون واسیم ما نے منگل کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ تاریخ میں پائے جانے والے بہترین ڈائنوسار ایمبریو میں سے ایک ہے۔
Our little one has just arrived. Welcome Baby Yingliang, a gorgeous fossil dinosaur embryo preserved inside its egg!
You’re looking here at a baby dinosaur, not too long before it would have hatched. pic.twitter.com/NtXE8XODjT— Steve Brusatte (@SteveBrusatte) December 21, 2021
انڈے میں بے بی ینگلیانگ کی پوزیشن یوں تھی کہ اس کا سر اس کے جسم کے نیچے دبا پڑا تھا، دونوں اطراف میں پاؤں پڑے تھے، اور پیٹھ مڑی ہوئی تھی، یہ ایسی پوزیشن ہے جو اس سے قبل ڈائنوسار میں نظر نہیں آئی تھی، تاہم یہ جدید پرندوں کی طرح کی پوزیشن ہے۔
معدوم ہو چکی حیاتیات کے ماہر پروفیسر اسٹیو بروسیٹ نے ٹوئٹ میں کہا کہ یہ سب سے حیران کُن ڈائنوسار فوسلز میں سے ایک ہے، اگر بے بی ینگلیانگ پرورش پا جاتا تو دو سے تین میٹر لمبا ہوتا اور ممکنہ طور پر پودے کھاتا۔
بے بی ینگلیانگ 10.6 انچ لمبا ہے اور یہ 6.7 انچ لمبے انڈے کے اندر موجود ہے، اسے چین کے ینگلیانگ سٹون نیچرل ہسٹری میوزیم میں رکھا گیا ہے، ڈائنوسار کے جسم کا کچھ حصہ اب بھی پتھر سے ڈھکا ہوا ہے اور اب جدید سکیننگ ٹیکنالوجی کے ذریعے اس کا مکمل ڈھانچا بنایا جائے گا۔