پاکستان میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر صنعتی خام مال کی درآمدات میں رکاوٹ بن گئی، پاکستانی روپے کی قدر میں کمی سے تاجروں مزید مشکلات میں گھر گئے۔
ڈالر کی قدر میں اضافے سے ملک میں درآمدات اور برآمدات میں بڑھتا فرق ا ور صنعتوں کے لیے خام مال کی قیمتوں میں اضافے نے برآمدات کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قدرمیں اضافہ ملکی معیشت کو نقصان پہنچا رہا ہے، درآمدی ادائیگیوں کے لئے بینکوں کے پاس ڈالر کم ہیں۔ بینک درآمدی ادائیگیوں کے ڈالر فراہم نہیں کر رہے۔
درآمدی خام مال کی تاخیر سے کلیئرنس پر کسٹمز اور شپپنگ کمپنیاں ڈیمرجز عائد کررہی ہیں، صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ہمیں ڈالر کی ضرورت ہے۔
تاجروں کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر کی طلب اور قدر دونوں میں ہی اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ ہم دودھ، دہی، مکھن، موبائل فون ، ایل ای ڈی، کپڑے، جوتے، مچھلی، پھل سبزی سمیت متعدد پرتعیش اشیاء درآمد کر رہے ہیں جو ملکی صنعتوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
صنعت کاروں کے مطابق ڈالر کی قدر میں اضافے سے خام مال کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں جس سے برآمدی مصنوعات کی لاگت میں اضافے سے ایکسپورٹ شدید متاثر ہوگا۔
پاکستانی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں مسلسل دباوٴ کا شکار ہے اور اس کی وجہ بھاری درآمدی بل، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور بیرونی ادائیگیاں ہیں۔