کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کے منصوبے کو "ناقابل قبول” اور "مکمل طور پر غیر منصفانہ” قرار دیا ہے۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں AI سربراہی اجلاس کے موقع پر کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ ہم امریکا کے قریبی اتحادی ہیں۔ ہماری معیشتیں مربوط ہیں۔ کینیڈین اسٹیل اور ایلومینیم کا استعمال کئی اہم امریکی صنعتوں میں کیا جاتا ہے چاہے وہ دفاع، جہاز سازی، مینوفیکچرنگ، توانائی، آٹوموٹیو ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم آنے والے ہفتوں میں امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ان ناقابل قبول محصولات کے امریکیوں اور کینیڈینوں پر پڑنے والے منفی اثرات کو اجاگر کرنے کے لیے کام کریں گے۔
ٹروڈو نے کہا کہ ہم اپنے بین الاقوامی شراکت داروں اور دوستوں کے ساتھ بھی کام کریں گے، اور اگر کسی اور بار کی نوبت آتی ہے تو یقیناً ہمارا ردعمل مضبوط اور واضح ہوگا ہم کینیڈا کے کارکنوں کے لیے کھڑے ہوں گے ہم کینیڈا کی صنعتوں کے لیے کھڑے ہوں گے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کینیڈا اپنے طور پر ڈالر کے بدلے ڈالر کے اقدامات کے ساتھ جواب دے گا؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ کی طرح امید کرتے ہیں کہ یہ موقع نہیں آئے گا ہم امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور اس بات کو اجاگر کریں گے کہ کینیڈین اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد سے ہزاروں، اگر لاکھوں نہیں، تو ملازمتیں پیدا ہوں گی جو پورے امریکہ میں خاندانوں کی مدد کرتی ہیں۔
روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹیل اور ایلومینم کی درآمدات پر پیر کو ٹیرف بڑھا کر فلیٹ 25 فی صد کر دیا ہے، جس میں کوئی استثنا یا چھوٹ نہیں دی گئی ہے، اور کہا گیا ہے کہ اس سے کشمکش میں مبتلا صنعتوں کی مدد کی جا رہی ہے، تاہم اس قدم سے کثیر محاذ تجارتی جنگ کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید مختلف ایگزیگیٹیو آرڈرز پر دستخط کر دیے، انھوں نے ایلومینم پر امریکی ٹیرف کی شرح کو اس کی سابقہ 10 فی صد شرح سے بڑھا کر 25 فی صد کرنے اور ملکی استثنا اور کوٹہ ڈیلز کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ، دونوں دھاتوں کے لیے ہزاروں مصنوعات کے مخصوص ٹیرف کا استثنا بھی ختم کرنے کے آرڈرز پر دستخط کر دیے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ یہ اقدامات 4 مارچ سے نافذ العمل ہوں گے۔ یہ محصولات کینیڈا، برازیل، میکسیکو، جنوبی کوریا اور ان دیگر ممالک سے لاکھوں ٹن اسٹیل اور ایلومینم کی درآمدات پر لاگو ہوں گے، جو carve-out کے تحت امریکی ڈیوٹی فری میں داخل ہو رہے ہیں۔