تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

قیامت کی گھڑی مزید قریب آگئی

واشنگٹن : سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا اپنی تباہی کےقریب پہنچ گئی ہے، قیامت کی گھڑی پورے 30 سیکنڈ آگے کردی گئی، قیامت کی گھڑی ماحولیاتی تبدیلیوں، ممکنہ عالمی ایٹمی جنگ کے خدشات اور ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے آگے کی گئی ہے، قیامت کی اس گھڑی‘ کا وقت 64سال بعد خطرے کے قریب تر آگیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز سائنسدانوں نے ’قیامت کی گھڑی‘ کے نئے وقت کا اعلان کر دیا ہے جو پہلے نصف شب سے 3منٹ کی دوری پر تھی، اب 30سیکنڈ آگے بڑھ کر نصف شب کے مزید قریب چلی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ دنیا اپنے خاتمے کے مزید قریب ہو گئی ہے۔

بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس کے سائنس اینڈ سیکیوریٹی بورڈ کے ارکان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس اقدام کی سب سے بڑی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جنہوں نے ماحول، عالمی تحفظ اور ایٹمی اسلحے کے استعمال سے متعلق اپنے بیانات سے دنیا کو ایک غیر محفوظ جگہ بنادیا ہے۔

آرگنائزیشن کے سربراہ سائنسدانوں لارنس کراﺅس اور ڈیوڈ ٹائٹلے کا کہنا تھا کہ گھڑی کا وقت دنیا کے خاتمے کے مزید قریب آنے کی بڑی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ماحولیاتی تبدیلیوں اور ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق پالیسیاں ہیں۔

save1

سائنسدانوں کی اس علامتی گھڑی میں رات کے12 بجے کو دنیا کی تباہی سے تعبیر کیا جاتا ہے، اب اس گھڑی کے مطابق قیامت میں اڑھائی منٹ باقی رہ گئے ہیں۔

علاوہ ازیں یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے، جب کسی ایک شخص کی وجہ سے اس گھڑی کا وقت آگے بڑھایا گیا ہے۔

اس گھڑی کا ہر سال مختلف عالمی واقعات کے تناظر میں جائزہ لیا جاتا ہے۔ 2015ء میں یہ گھڑی تھوڑا سا قیامت کے قریب ہوئی تھی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دنیا 1953ء میں قیامت کے اس قدر قریب ہوئی تھی، جتنا اب ہے، اس وقت سوویت یونین نے پہلے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا تھا۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل دنیا 1953ء میں قیامت کے اس قدر قریب ہوئی تھی، جتنا اب ہے، مڈنائٹ سے صرف 2منٹ کی دوری پر آ گیا تھا، یہ وہ وقت تھا جب امریکہ نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرکے ایٹم بم سے ہائیڈروجن بم بنانے کا فیصلہ کیا تھا،جس کے بعد دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کی ایک دوڑ شروع ہو گئی تھی۔

واضح رہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں، ممکنہ عالمی ایٹمی جنگ کے خدشات وغیرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی سائنسدانوں نے 1947 میں ایک پیمانہ تشکیل دیا تھا جسے ’’قیامت کی گھڑی‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔

جو ایک علامتی گھڑی ہے، عالمی ماہرین اس گھڑی کی مدد سے قیامت کے وقت کا تعین کرتے ہیں، ماہرین دنیا کے ممکنہ خاتمے کی نشاندہی ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ اورماحولیاتی تبدیلی سے لگاتے ہیں، مثبت عالمی حالات میں گھڑی کی سوئی خطرے کےنشان سے دور کرد ی جاتی ہے جبکہ اسکے برعکس صورتحال میں خطرے کا وقت قریب آجاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -