ہفتہ, مئی 11, 2024
اشتہار

‘پاکستان میں اب تک 200 سے زائد کورونا کےمریضوں کا پلازمہ تھراپی سے علاج’

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز کے اسپیشلٹ ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا ہے کہ کوروناوائرس کے علاج کیلئے اب تک ملک بھر میں دو سو سے زائد افراد کو پلازمہ لگایا جاچکا ہے،پلازمہ تھراپی کیلئےروز تین سو درخواستیں آرہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز کے اسپیشلٹ ڈاکٹر طاہر شمسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بغیر ویکسین اور دوا کے وائرس کیخلاف جنگ لڑرہے ہیں، پلازمہ کے ذریعے لوگوں کی جانیں بچانےکی کوشش ہورہی ہے ، 200 سے زائد افراد کو پلازمہ لگایا جاچکا ہے۔

ڈاکٹر طاہرشمسی کا کہنا تھا کہ کوروناسےمتاثر80سے90فیصد افراد کی وینٹی لیٹرز سے واپسی نہیں ہوتی، دیگرممالک میں جدید مشینری،تجربہ کار عملہ ہے وہ بھی کنٹرول نہیں کرپارہا۔

- Advertisement -

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز کے اسپیشلٹ نے کہا کہ پلازمہ دینےوالے شاید ہماری بات سمجھ نہیں پارہے ، صحت یاب ہونیوالے مریض پلازمہ نہیں دے رہے، پلازمہ کیلئے روزانہ 300سےزائددرخواستیں مل رہی ہیں۔

مزید پڑھیں : کرونا وائرس: ملک بھر میں پلازمہ تھراپی سے علاج کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ 80 فیصدمریض پلازمہ لگنے سے صحت یاب ہوجاتےہیں، مہنگی دواؤں کے بجائے پلازمہ کے اخراجات انتہائی کم ہیں۔

ڈاکٹر طاہرشمسی نے کہا کہ 80 فیصد افراد وینٹی لیٹر پرجانے سے پہلے ٹھیک ہوجاتے ہیں، پی سی آر منفی ہونےکےکم سے کم دو ہفتے بعد پلازمہ دیا جاسکتا ہے، پلازمہ دینے سے صحت یاب مریض کو کوئی جسمانی نقصان نہیں ہوتا۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز کے اسپیشلٹ کا کہنا تھا کہ صحت یاب افراد نے ایک بارپلازمہ دیا تو 2 مریضوں کو فائدہ ہوتا ہے، پلازمہ اکٹھے کرنے کا انتظام مختلف شہروں میں ہورہا ہے، صحتیاب ہونے والے افراد ہر ہفتے پلازمہ عطیہ کرسکتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا ڈاکٹر چیختے رہےکہ لاک ڈاؤن کریں، ہم نے ان کا مذاق اڑایا، حکومت کی طرف سے پلازمہ دینے کےاخراجات خود برداشت کررہی ہے۔

خیال رہے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک بھر میں پلازمہ تھراپی سے علاج کا فیصلہ کرلیا، ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا تھا کہ ہر نئے اسپتال کو پلازمہ تھراپی کی اجازت نہیں دی جائے گی، پلازمہ سے علاج کی اپیل اب کسی ادارے کی نہیں بلکہ حکومت کی اپیل ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں