تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

نیند پوری نہ ہونے سے بچے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

نیویارک: امریکا کے ماہرین نے حال ہی میں کی جانے والے تحقیقی مطالعے میں اس بات کا  انکشاف کیا ہے کہ نیند متاثر ہونے سے بچے پر کم عمری میں بڑے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق جرنل سائنس ایڈوانس میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیند کی کمی کے باعث بچے کے دماغ میں افسوسناک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ماہرین نے بتایاکہ نیند کی کمی سے جسم میں ہونے والے اثرات کم عمری میں پڑنا شروع ہوتے ہیں جن کے اثرات جوانی میں سامنے آتے ہیں۔

امریکی ماہرین کے مطابق تحقیق میں پندرہ سال تک کی عمر کے بچوں کی صحت اور اُن کی جسمانی کارکردگی کا مشاہدہ کیا گیا۔ اس دوران یہ بات سامنے آئی کہ ڈھائی سال تک کی عمر کے بچے دن کے مختلف اوقات میں سوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کس عمر کے بچے کو رات کتنے بجے بستر پر لیٹ جانا چاہیے؟ جانیے

ماہرین نے بتایا کہ اگر اس عمر میں ان کی نیند متاثر ہو تو دماغ کی نشوونما بری طرح سے متاثر ہوتی ہے اور اُس میں منفی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اگر بچوں کو نیند پوری کرنے دی جائے تو اُن کی ذہانت دیگر کے مقابلے میں اچھی ہوتی ہے۔

یونیورسٹی آف ٹیکساس اور تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر جنیو کاؤ کا کہنا تھا کہ ’نیند کی زیادتی یا کمی دونوں چیزیں ہمارے حیاتیاتی (بائیولوجیکل) عمل کو متاثر کرتی ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ وقت پر بچوں کو سلادیا جائے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’جن بچوں کی نیند پوری نہیں ہوتی اُن کا چوتھائی عمر میں پہنچنے کے بعد نفسیاتی مریض بننے کا خدشہ ہوتا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں:  کس عمر کے لیے کتنی نیند ضروری ہے؟

ماہرین نے بتایا کہ دن اور رات دونوں وقت کی نیند بچوں کے لیے اہمیت کی حامل ہے، ہاں یہ ضروری ہے کہ جب انہیں سلایا جائے تو پھر شور یا گفتگو سے پرہیز کریں تاکہ اُن کی نیند میں خلل نہ آئے‘۔

نیند کی کمی سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

ماہرین کے مطابق دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں یا کمزوریوں کی وجہ سے بچے کی پڑھنے اور یاد رکھنے کی طاقت نہ صرف ختم ہوتی ہے بلکہ یہ دوبارہ بحال بھی نہیں ہوتی اور بچہ نفسیاتی مریض بھی بن سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -