تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

پنجاب میں انتخابات: الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست پر سماعت آج پھر ہوگی

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت آج پھر ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات سے متعلق فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت آج پھر ہوگی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ بارہ بجے سماعت کرے گا، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بنچ کا حصہ ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی آج بھی دلائل جاری رکھیں گے جبکہ وفاقی حکومت، نگران پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن جوابات جمع کراچکے ہیں۔

گزشتہ سماعت پرچیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ کب تک انتخابات آگے کرکے جمہوریت قربان کرتے رہیں گے، جب بھی جمہوریت کی قربانی دی گئی، کئی سال نتائج بھگتے، عوام کو اپنی رائے کے اظہار کا موقع ملنا چاہیے۔

دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے دلائل سے قبل عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ تحریک انصاف سمیت کیس فریق کے جواب کی کاپی نہیں ملی تمام جوابات کا جائزہ لینے کے لیے موقع دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنی درخواست پر دلائل تو دیں آئندہ سماعت پر کوئی نیا معاملہ اٹھانا ہو تو ضرور اٹھائیں۔

سجیل سواتی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرٹیکل 188 اختیارات کو محدود نہیں کرتا بلکہ بڑھاتا ہے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان نظر ثانی کی اجازت دیتا ہے، کیا ہم آپ کی مدد کریں کہ جوابات میں کیا کہا گیا ہے؟

وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا تھاکہ نظرثانی درخواست کا دائرہ اختیار آئینی مقدمات میں محدود نہیں ہوتا۔ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار بڑھایا جا سکتا ہے لیکن کم نہیں کیا جاسکتا، نظر ثانی اپیل میں سپریم کورٹ دائرہ اختیار دیوانی اور فوجداری مقدمات میں محدود ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے درخواست کی تھی کہ رولنگ نظرثانی کو اپیل میں تبدیل مت کریں، آئین نے آرٹیکل 184(3) میں اپیل کا حق نہیں دیا، دائرہ اختیار بڑھانے کیلیے آئین میں واضح ہونا چاہیے۔

Comments

- Advertisement -