برسلز: یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے ایران کے خلاف یورپ میں دو ناکام حملوں کی پاداش میں پابندیاں لگانے کے امکانات کا جائزہ لینے پر اتفاق رائے ظاہر کردیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپ میں ناکام حملوں کی ذمہ داری ایرانی خفیہ اداروں پر عائد کی گئی تھی، اس پیش رفت کے بعد ایران کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کے مطالبات زور پکڑتے جارہے ہیں۔
یورپی پارلیمنٹ کے کم سے کم 15 ارکان نے ان حملوں کے حوالے سے یورپی یونین کی خاموشی اور ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ہدف تنقید بنایا تھا۔
دوسری جانب ڈنمارک حکومت یورپی یونین میں اپنے اتحادیوں سے تہران کو سزا دینے کے لیے مشورے کررہی ہے، ایران پر تین حکومت مخالف کارکنوں کو ڈنمارک کی سرزمین پر قتل کیے جانے کا الزام تھا۔
یہ پڑھیں: فرانس نے ایرانی انٹیلی جنس کے اثاثے منجمد کردئیے
یورپی یونین میں خارجہ امور کی نگران فیڈ بریکا موگرینی کا کہنا تھا کہ ڈنمارک میں جو کچھ ہوا وہ قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔
یورپی یونین کی اعلیٰ عہدیدار کا یہ بیان ایران کے خلاف یورپ کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کا عندیہ سمجھا جارہا ہے۔
یورپی سفارت کاروں نے اس امر کی نشاندہی کی ہے کہ اتحاد کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ روز دو ایرانی شہریوں پر فرانس میں بم دھماکے کا منصوبہ تیار کرنے کی پاداش میں سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے، ایسا فیصلہ اتحاد میں شامل دوسرے ملکوں کی جانب سے بھی ملتے جلتے اقدامات کی راہ ہموار کردے گا۔
واضح رہے کہ رواں سال امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے سے نکلنے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے بعد سے یورپی یونین تہران کے ساتھ محتاط انداز میں معاملات چلا رہا تھا۔