اشتہار

صدیوں قبل وبا سے بچانے والا جین خطرناک بن گیا

اشتہار

حیرت انگیز

صدیوں قبل وبا سے بچانے والا ایک جِین تبدیلیوں کے باعث اب خطرناک بن گیا ہے۔

یہ انکشاف طبی سائنس دانوں نے ای آر اے پی 2 نامی جین پر ریسرچ کے بعد کیا ہے، جس نے 700 سال قبل انسانوں کو طاعون کے تباہ کن اور ہول ناک وبا سے بچایا تھا۔

طبی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جینیاتی ماہرین نے یہ حیرت انگیز بات دریافت کی ہے کہ جس ’جِین‘ نے انسان کو 13 ویں صدی میں ہلاکت خیز وبا سے بچانے میں کردار ادا کیا تھا، آج وہی جِین (ERAP2) انسان کو بیماریوں میں مبتلا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

- Advertisement -

ماہرین نے اس سلسلے میں سیاہ طاعون (بلیک ڈیتھ) یا پھر ’بیوبونک طاعون‘ میں مرنے والے انسانوں کے ڈھانچوں کا ڈین این اے ٹیسٹ کیا، معلوم ہوا کہ اس میں ایک خاص ’جینوم‘ موجود ہے، جس نے اُس وقت انسانوں کو وبا سے بچانے میں کردار ادا کیا، 200 سے زائد یہ ڈھانچے برطانیہ اور ڈنمارک سے ملے تھے۔

طبی ماہرین نے اس ’جِین‘ کو موجودہ انسانوں کے ’جِین‘ سے ملا کر دیکھا، تو یہ نتیجہ نکلا کہ سات صدیاں قبل پایا جانے والا ’جِین‘ متعدد تبدیلیوں کے باوجود اب بھی انسانوں میں پایا جاتا ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق طاعون وبا کے وقت وہ لوگ بچ گئے تھے جن میں ERAP2 نامی جین موجود تھا، مگر آج جس انسان میں یہ ’جِین‘ موجود ہے، وہ مدافعتی کمزوریوں یا بیماریوں کا شکار ہے۔

ماہرین نے اس دریافت کو انسانی تاریخ کی سب سے اہم ترین دریافت قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ اس جِین میں نمایاں تبدیلیاں نوٹ کی گئی ہیں، اور اب یہ بیماریوں سے بچانے کے بجائے بیماریوں کا شکار بنا رہا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں